یہ کیسے لوگ تھے۔ ؟
قاضی بَکَّارْ بِنْ قُتَیْبَہ رحمۃ اﷲ علیہ ! یہ بڑے درجے کے محدثین میں سے بھی ہیں ۔ان کے زمانے میں جو بادشاہ تھا وہ ان پر مہربان ہوگیا ۔ ہر معاملے میں ان سے صلاح اور مشورہ ہورہا ہے ۔ ہر معاملے میں ان کو بلایا جارہا ہے حتیٰ کہ ان کو قاضی بنادیا اور اب سارے فیصلے ان کے پاس آرہے ہیں ۔ دن رات بادشاہ کے ساتھ اٹھنا بیٹھناہے ۔عرصہ دراز تک یہ سلسلہ جاری رہا ۔ یہ اپنا قضا کا کام بھی کرتے رہے اور جو مناسب مشورہ ہوتا وہ بادشاہ کو بتادیتے۔ ایک مرتبہ بادشاہ نے غلط کام کردیا ۔ قاضی صاحب نے فتویٰ دے دیا کہ بادشاہ کا یہ کام غلط ہے اور درست نہیں ہے۔ اور یہ کام شریعت کے خلاف ہے ۔
اب بادشاہ سلامت ناراض ہوگئے کہ ہم اتنے عرصے تک ان کو کھلاتے پلاتے رہے ، ہدیے تحفے دیتے رہے اور سفارشیں قبول کرتے رہے اور اب انہوں نے ہمارے خلاف ہی فتویٰ دے دیا چنانچہ فوراً عہدے سے معزول کردیا۔ صرف یہی نہیں بلکہ ان کے پاس اپنا قاصد بھیجا کہ ہم نے آج تک تمہیں جتنے تحفے دیئے ہیں وہ سب واپس کرو۔ جب بادشاہ کا وہ آدمی آیا تو آپ اس آدمی کو اپنے گھر کے اندر ایک کمرے میں لے گئے اور ایک الماری کا تالہ کھولا تو وہ پوری الماری تھیلیوں سے بھری ہوئی تھی ۔ آپ نے قاصد سے کہا کہ تمہارے بادشاہ کے پاس سے جو تحفے کی تھیلیاں آتی تھیں وہ سب اس الماری کے اندر رکھی ہوئی ہیں اور ان تھیلیوں پر جو مہر لگی تھی وہ مہر بھی ابھی تک نہیں ٹوٹی ۔یہ ساری تھیلیاں لے جائو ۔اس لئے کہ جس دن بادشاہ سے تعلق قائم ہوا الحمدﷲ اسی دن سے حضور اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم کا یہ ارشاد ذہن میں تھا کہ ’’احبب حبیبک ہونا ما عسٰی ان یکون بغیضک یوماما‘‘ اور مجھے اندازہ تھا کہ کوئی وقت ایسا آئے گا کہ سارے تحفے واپس کرنے پڑیں گے۔الحمدﷲ! ایک ذرہ بھی آج تک اپنے استعمال میں نہیں لایا ۔ یہ ہے حضور اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم کے ارشاد پر عمل کا صحیح نمونہ (اصلاحی خطبات ج ۱۰)
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

