پریشان کُن خیالات اور وساوس کا علاج
از افادات :۔ شیخ الاسلام مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہ
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وسوسے کے بارے میں پوچھا گیا کہ دل میں کفر و شرک کے اور فسق و فجور کے جو وسوسے آتے ہیں ان کا کیا حکم ہے؟
جواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہ وسوسے خالص ایمان کی علامت ہیں۔ ان سے مت گھبرائو اور ان کی وجہ سے مایوس مت ہو جائو اور ان کی وجہ سے زیادہ پریشان مت ہو۔ کیونکہ یہ خالص ایمان کی علامت ہیں۔
وسوسے دو قسم کے ہوتے ہیں۔ ایک وسوسے عقیدے کے بارے میں ہیں۔ اس قسم کے وسوسوں کے بارے میں تو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرمایا کہ جب تک تم اپنا عقیدہ درست رکھو گے‘ پھر چاہے خیالات اور وساوس کیسے بھی آ جائیں اس پر ان شاء اللہ مؤاخذہ نہیں ہو گا اور نہ ان خیالات کی وجہ سے انسان کافر ہوتا ہے۔ یاد رکھئے! ان وسوسوں کے دل میں آنے سے کچھ نہیں ہوتا جب تک انسان اپنے دل، اپنی زبان اور اپنے عمل سے مؤمن ہے لہٰذا آدمی کو مطمئن رہنا چاہیے۔
دوسرے گناہ کرنے کے وسوسے اور خیالات آتے ہیں۔ ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرما دیا کہ اگر محض خیال آیا ہے تو اس پر ان شاء اللہ کوئی مؤاخذہ نہیں ہو گا جب تک اس خیال پر عمل نہ کر لو گے۔ جب گناہ کے تقاضے پر عمل کر لو گے تو یہ قابل مؤاخذہ ہے۔
جب کبھی گناہ کا خیال یا داعیہ دل میں پیدا ہو تو فوراً اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کر کے اس سے پناہ مانگ لو کہ اے اللہ! اپنے فضل و کرم سے مجھے اس گناہ سے محفوظ رکھئے اور اس وقت اپنی ہمت کو تازہ کر لو کہ میں گناہ کے اس تقاضے پر عمل نہیں کروں گا۔ اگر یہ کر لو گے، تو پھر ان شاء اللہ یہ خیالات اور وسوسے کچھ بھی نقصان نہیں کریں گے۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

