وساوس اور بُرے خیالات کا علاج
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ کے ایک خطاب سے انتخاب
جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وسوسے کے بارے میں پوچھا گیا کہ دل میں کفر و شرک کے اور فسق و فجور کے جو وسوسے آتے ہیں ان کا کیا حکم ہے؟ جواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:۔
ذَاکَ مَحْضُ الْاِیْمَانِ۔یعنی یہ وسوسے خالص ایمان کی علامت ہیں۔ ان سے مت گھبرائو اور ان کی وجہ سے مایوس مت ہو جائو اور ان کی وجہ سے زیادہ پریشان مت ہو‘ کیونکہ یہ خالص ایمان کی علامت ہیں۔
حضرت حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ ’’وسوسہ‘‘ شیطان کا عمل ہے کیونکہ شیطان ہی انسان کے دل میں یہ وسوسے ڈالتا ہے۔ اور شیطان ایمان کا چور ہے‘ یہ تمہارے ایمان پر ڈاکہ ڈالنا چاہتا ہے۔
 چوراور ڈاکو اس گھر میں ڈاکہ ڈالے گا جس گھر میں دولت ہو‘ اگر دولت ہے ہی نہیں تو پھر ڈاکو ڈاکہ کیوں ڈالے گا۔ لہٰذا شیطان جو تمہارے دل میں وسوسے ڈال رہا ہے اور تمہارے دل میں داخل ہو رہا ہے یہ اس بات کی علامت ہے کہ تمہارے دل میں ایمان کی دولت موجود ہے‘ اگر یہ ایمان کی دولت نہ ہوتی تو یہ ڈاکو اس گھر میں داخل نہ ہوتا‘ اس وجہ سے ان سے گھبرانا نہیں چاہیے۔ یہ جو تم کہہ رہے ہو کہ میرے دل میں ایسے وسوسے آتے ہیں کہ ان کو ظاہر کرنے کے مقابلے میں جل کر مر جانا زیادہ پسند ہے‘ یہ اندر سے تمہارا ایمان بول رہا ہے‘ تمہارا ایمان یہ بول رہا ہے کہ بات زبان سے نکالنے والی نہیں۔ اگر دل میں ایمان نہ ہوتا تو یہ بات نہ ہوتی‘ اس لئے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو عین ایمان کی علامت ہے۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/

