تقسیم رزق کا حیرت انگیز واقعہ
حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہ فرماتے ہیں:۔
میرے بڑے بھائی جناب ذکی کیفی صاحب رحمہ اللہ جوکہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے صحبت یافتہ تھے۔ ایک دن انہوں نے فرمایا کہ تجارت میں بعض اوقات اللہ تعالیٰ ایسے ایسے منظر دکھاتا ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کی ربوبیت اور رزاقیت کے آگے سجدہ ریز ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ لاہور میں ان کی دینی کتابوں کی دکان ہے وہاں بیٹھا کرتے تھے۔
فرمایا کہ ایک دن جب میں نے صبح کو گھر سے دکان جانے کا ارادہ کیا تو دیکھا کہ شدید بارش شروع ہوگئی اس وقت میرے دل میں خیال آیا کہ ایسی شدید بارش ہورہی ہے ۔ اس وقت سارا نظام زندگی تلپٹ ہے ۔ایسے میں دکان جاکر کیا کروں گا؟ کتاب خریدنے کے لیے کون دکان پر آئے گا ؟لیکن ساتھ ہی دل میں یہ خیال آیا کہ میں نے تو اپنے روزگار کے لیے ایک طریقہ اختیار کیا ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس طریقے کو میرے لیے رزق کے حصول کا ایک ذریعہ بنایا ہے ۔ اس لیے میرا کام یہ ہے کہ میں جاکر دکان کھول کر بیٹھ جائوں۔
دکان کی طرف روانہ ہوگیا ۔ جاکر دکان کھولی اور قرآن شریف کی تلاوت شروع کردی۔ اس خیال سے کہ گاہک تو کوئی آئے گا نہیں۔تھوڑی دیر کے بعد دیکھا کہ لوگ اپنے اوپر برساتی ڈال کر آرہے ہیں اور کتابیں خرید رہے جتنی بکری اور دنوں میں ہوتی تھی تقریباً اتنی ہی بکری اس بارش میں بھی ہوئی۔
میں سوچنے لگا کہ یا اللہ! اگر کوئی انسان عقل سے سوچے تو یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ اس آندھی اور طوفان والی تیز بارش میں کون دینی کتاب خریدنے آئے گا؟
لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں یہ بات ڈالی کہ وہ جاکر کتاب خریدیں اورمیرے دل میں یہ ڈالا کہ تم جاکر دکان کھولو‘ مجھے پیسوں کی ضرورت تھی اور ان کو کتاب کی ضرورت تھی اور دونوں کو دکان پر جمع کردیا۔ ان کو کتاب مل گئی مجھے پیسے مل گئے۔ (جلد ۷ ص ۱۳۴)
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

