تقدیر پر راضی رہنا خیر کی دلیل ہے
حدیث شریف میں ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کی بھلائی اور خیر کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس کو اپنی قسمت پر راضی کر دیتے ہیں اور اس قسمت میں اس کیلئے برکت بھی عطا فرماتے ہیں۔ اور جب کسی سے بھلائی کا ارادہ نہ فرمائیں (العیاذ باﷲ) تو اس کو اس کی قسمت پر راضی نہیں کرتے اور اس میں برکت بھی نہیں عطا فرماتے۔
قسمت پر راضی ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ آدمی تدبیر چھوڑ دے‘ بلکہ کام کرتا رہے اور یہ سوچے کہ اس کام کے نتیجے میں جو کچھ مل رہا ہے وہ میرے لیے بہتر ہے تو پھر اللہ تعالیٰ اس کیلئے اس میں برکت عطا فرما دیتے ہیں۔
اس کے برعکس جو قسمت پر راضی نہ ہو بلکہ ہر وقت ناشکری کرتا رہے‘ تو نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ جو تھوڑا بہت ملا ہوا ہے اس کی لذت سے بھی محروم ہوجاتا ہے اور اس میں برکت بھی نہیں ہوتی۔
اس لیے اللہ تعالیٰ کی عطا فرمودہ نعمتوں پر راضی رہو، چاہے وہ مال ودولت کی نعمت ہو، صحت کی نعمت ہو، حسن وجمال کی نعمت ہو بس یہ فکر حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ اسی سے قناعت حاصل ہوتی ہے۔ اسی سے تقدیر پر راضی رہنا نصیب ہوتا ہے۔ اسی سے تکلیفیں اور صدمے دور ہوتے ہیں۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

