تقدیرپر راضی رہئے
شیخ الاسلام مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہ کے ایک وعظ سے انتخاب
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ان کاموں کی حرص کرو جو تم کو نفع پہنچانے والے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے مدد مانگو اور عاجز ہو کر نہ بیٹھو اور اگر دنیاوی زندگی میں تمہیں کوئی مصیبت اور تکلیف پہنچے تو یہ مت کہو کہ اگر یوں کر لیتا تو ایسا نہ ہوتا اور اگر یوں کر لیتا تو ایسا ہوجاتا۔ بلکہ یہ کہو کہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر اور مشیت یہی تھی جو اللہ نے چاہا اس لیے کہ لفظ ’’اگر‘‘ شیطان کے عمل کا دروازہ کھول دیتا ہے۔ (مسلم)
اس حدیث شریف میں عجیب وغریب تعلیم دی گئی ہے کہ اس دنیا میں سکون، عافیت اور اطمینان حاصل کرنے کیلئے اس کے سوا کوئی راستہ نہیں کہ انسان تقدیر پر یقین اور ایمان لے آئے۔ یہ دنیا خوشی وغم سے مرکب ہے۔ ہماری کیا حقیقت ہے دنیا کی اس زندگی میں انبیاء علیہم السلام پر بھی تکالیف اور پریشانیاں آتی ہیں اور عام لوگوں سے زیادہ آتی ہیں۔ اس لیے دنیا کی ان تکالیف پر یہ سوچنا شروع کر دیا کہ ہائے یہ کیوں ہوا؟ اگر ایسا کرلیتے تو یہ نہ ہوتا، فلاں وجہ اور سبب کے ایسا ہوگیا ایسا سوچنے سے حسرت بڑھتی ہے اور اللہ تعالیٰ پر شکوہ پیدا ہوتا ہے کہ معاذ اللہ یہ ساری مصیبتیں میرے مقدر میں رہ گئی تھیں۔
اس لیے حدیث شریف میں یہ تعلیم دی گئی ہے کہ جب تمہیں پریشانی یا تکلیف آئے تو یہ سمجھ لو کہ جو کچھ پیش آرہا ہے یہ اللہ تعالیٰ کی مشیت اور ارادے سے پیش آیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہی اس کی حکمت ومصلحت جانتے ہیں۔ البتہ اس تکلیف پر رونا آئے تو اس میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ اللہ تعالیٰ سے اس مصیبت پر شکوہ نہ ہو۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

