سنی ہوئی بات آگے پھیلانا جھوٹ میں داخل ہے
کسی بھی شخص کے بارے میں کوئی بات بغیر تحقیق کے کہہ دینا یہ اتنی بڑی بیماری ہے جس سے پورے معاشرے میں بگاڑ اور فسادپھیلتاہے۔ اس لئے قرآن کریم یہ کہہ رہا ہے کہ جب بھی تمہیں کوئی خبر ملے تو پہلے اس خبر کی تحقیق کر لو۔ ایک حدیث شریف میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ:انسان کے جھوٹا ہونے کیلئے یہ بات کافی ہے کہ جو بات سنے اس کو آگے بیان کرنا شروع کر دے۔ لہٰذا جو آدمی ہر سنی سنائی بات کو بغیر تحقیق کے آگے بیان کرنے لگے تو وہ بھی جھوٹا ہے‘ اس کو جھوٹ بولنے کا گناہ ہو گا۔ جب تک تحقیق نہ کر لو‘ بات کو آگے بیان نہ کرو۔
آج کل کے حالات ایسے ہیں کہ لوگ ایک کی بات دوسرے تک پہنچانے میں بالکل احتیاط سے کام نہیں لیتے‘ اگر ذرا سی بات ہو تو اس کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں‘ اپنی طرف سے اس کے اندر اضافہ اور مبالغہ کر دیتے ہیں‘ میں ایک مثال دیتا ہوں‘ ایک صاحب نے مجھ سے مسئلہ پوچھا کہ ٹیپ ریکاڈر پر قرآن کریم کی تلاو ت سننے سے ثواب ملتا ہے یا نہیں؟ میں نے جواب دیا: چونکہ قرآن کریم کے الفاظ پڑھے جا رہے ہیں تو ان شاء اللہ‘ اللہ کی رحمت سے اس کو سننے سے بھی ثواب ملے گا‘ البتہ براہ راست پڑھنے اور سننے سے زیادہ ثواب ملے گا۔ اب اس شخص نے جا کر کسی اور کو بتایا ہو گا‘ دوسرے نے تیسرے کو بتایا ہو گا‘ تیسرے شخص نے چوتھے کو بتایا ہو گا‘ یہاں تک نوبت پہنچی کہ ایک دن میرے پاس ایک صاحب کا خط آیا‘ اس میں لکھا تھا کہ یہاں ہمارے محلہ میں ایک صاحب تقریر میں یہ بات کہہ رہے ہیں کہ مولانا محمد تقی عثمانی صاحب نے یہ فرمایا ہے کہ ٹیپ ریکارڈ پر تلاوت سننا ایسا ہے جیسے ٹیپ ریکارڈ پر گانا سننا۔ اب اندازہ لگائیں کہ بات کیا تھی‘ اور ہوتے ہوتے کہاں تک پہنچی‘ اور پھر برملا تقریر کے اندر یہ بات میری طرف منسوب کر دی کہ میں نے ایسا کہا ہے۔ میں نے جواب میں لکھا کہ میرے فرشتوں کو بھی خبر نہیں کہ میں نے یہ بات کہی ہے۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/

