سکون حاصل کرنے کا راستہ
یہ پیسہ‘ یہ ساز و سامان‘ یہ مال و دولت جو کچھ تم جمع کر رہے ہو‘ یہ بذاتِ خود راحت دینے والی چیز نہیں ہے‘ راحت پیسے سے خریدی نہیں جا سکتی‘ وہ محض اللہ تعالیٰ کا عطیہ ہے‘ جب تک قناعت پیدا نہیں ہو گی‘ اور جب تک یہ خیال پیدا نہیں ہو گا کہ اللہ تعالیٰ حلال طریقے سے جتنا مجھے دے رہے ہیں‘ اسی سے میرا کام چل رہا ہے‘ اس وقت تک تمہیں سکون حاصل نہیں ہو گا۔ ورنہ کتنے لوگ ایسے ہیں جن کے پاس دولت بے حد و حساب ہے لیکن ایک لمحے کا سکون نہیں‘ ایک لمحے کا قرار نہیں‘ رات کو نیند نہیں آتی‘ اور بھوک اڑی ہوئی ہے۔
۔’’راحت‘‘اس پیسے اور اس دولت کا نام نہیں بلکہ ’’راحت‘‘تو ایک قلبی کیفیت کانام ہے جو محض اللہ جل جلالہ کی عطا ہوتی ہے ۔ کوٹھی اور بنگلے کھڑے کر لو، نوکر چاکر جمع کر لو دروازے پر لمبی لمبی گاڑیاں کھڑی کر لو ، یہ سب چیزیںجمع کر لو اس کے باوجود یہ حال ہے کہ رات کو جب بستر پر لیٹتے ہیں تو نیند نہیں آتی حالانکہ اعلیٰ درجے کا بستر لگا ہوا ہے اعلیٰ درجے کی مسہری ہے شاندار قسم کے گدے اور تکیے لگے ہوئے ہیں ساری رات کروٹیں بدلتے گزر رہی ہے نیند کی گولیاں کھا کھا کر نیند لائی جارہی ہے۔ دیکھئے !سامان راحت سب موجود ہیں۔بنگلے ہیں ،گاڑی ہے روپیہ پیسہ ہے ،ایئر کنڈیشنڈ کمرہ ہے آرام دہ بستر ہے لیکن رات کی بے چینی کو دور کرنے میں کوئی چیز کار آمد نہیں۔
دوسری طرف ایک مزدور ہے جس کے پاس نہ ڈبل بیڈ ہے نہ اس کے پاس ائیر کنڈیشن کمرہ ہے نہ اس کے پاس ایسے نرم گدے اور تکیے ہیں لیکن جب رات کو بستر پر سوتا ہے تو صبح کے وقت آٹھ گھنٹے کی بھر پور نیند لے کر اٹھتا ہے آپ خود فیصلہ کریں کہ اس مزدور کو راحت حاصل ہے یا ا س مالدار کو راحت حاصل ہے ؟یاد رکھیئے!’’راحت‘‘اللہ تبارک وتعالیٰ کی عطا ہے اسباب راحت پر ’’راحت ‘‘حاصل ہونا ضروری نہیں ۔’’راحت‘‘اور چیز ہے’’اسباب راحت ‘‘اور چیزہیں۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/