شرعی عذر کے بغیر روزہ نہ رکھنا یا رکھ کر توڑ دینا
ارشاد فرمایا کہ بعض لوگ بلا عذر تو روزہ ترک نہیں کرتے مگر اس کی تمیز نہیں کرتے کہ یہ عذر قوی اور شرعاََ معتبر ہے یا نہیں ؟ ادنیٰ بہانہ سے روزہ افطار کردیتے ہیں ۔ خواہ شروع ہی سے نہیں رکھتے یا رکھ کر توڑ ڈالتے ہیں۔ذرا پیاس لگی روزہ افطار کردیا خواہ ایک ہی منزل (یعنی ۷۷ کلومیٹر سے کم کا ) سفر ہو اور روزہ افطار کردیا ۔ کچھ محنت اور مزدوری کا کام ہوا اور روزہ افطار کردیا ۔ ایک طرح سے تو ایسے لوگ بلا عذر روزہ توڑنے والوں سے بھی زیادہ مذمت کے قابل ہیں کیونکہ بلاعذر نہ رکھنے والے خود بھی اپنے کو صاحب ِ عذر نہیں سمجھتے اور اپنے کو فعلِ قبیح کا مرتکب (یعنی اپنے کو گنہگار) سمجھتے ہیں اور یہ لوگ اپنے کو معذور جان کر بے گناہ سمجھتے ہیں حالانکہ شرعاََ وہ معذور نہیں اس لئے گنہگار ہوںگے ۔ ان لوگوں کو چاہئے کہ ایسے لوگوں پر نظر کریں جو سخت سے سخت حالت میں بھی روزہ نہیں چھوڑتے۔(احکام رمضان المبارک ،صفحہ ۱۰۶)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے ہزاروں قیمتی ملفوظات نایاب موتی ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر موجود ہیں ۔ خود بھی پڑھئے اور دوسروں کو بھی ترغیب دیجئے ۔ یہ اآپکے لئے صدقہ جاریہ ہوگا ۔

