شب ِ قدر میں حق تعالیٰ کی عنایت اور عجیب حکمت
ارشاد فرمایا کہ شریعت نے ہماری راحت کی کس قدر رعایت کی ہے کہ لیالی قدر (یعنی شب ِ قدر کے مواقع) پے در پے ( مسلسل اور لگاتار ) نہیں ہیں بلکہ طاق راتیں ہیں یعنی ۲۱، ۲۳، ۲۵، ۲۷ اور۲۹ ویں راتیں۔ بیچ میں ایک ایک رات کا فصل (وقفہ) رکھا گیا ہے تاکہ ایک رات زیادہ جاگ کر بیچ کی رات میں سو لو۔ سبحان اﷲ ! اس میں عجیب حکمت ہے کہ شب ِ قدر کی تاریخ متعین نہیں کی کیونکہ مقصود تو پانچ راتوں میں جگانا ہے ۔ پھر سبحان اﷲ! اس میں یہ کیسا اعتدال ہے کہ متواتر پانچ راتوں میں نہیں جگایا، ایک رات جگایا اور ایک رات سلایا اور پھر اس سونے میں بھی ثواب جاگنے ہی کا دیا اور یہ بات میں اپنی طرف سے گھڑ کر نہیں کہتا ، حدیث پاک سے ثابت ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ اگر کوئی شخص اﷲ کی راہ میں گھوڑا پالے تو اس کی لید، اس کا پیشاب سب وزن ہوکر اس کو نیکیاں ملیں گی ۔ کوئی یہ شبہ نہ کرے کہ میزان میں لید رکھ دی جائے گی ، میزان میں لید کے وزن کی کوئی چیز رکھ دی جائے گی ، تو جب اس کے گھوڑے کی لید اور پیشاب میں بھی ثواب ہے کیونکہ وہ گھوڑا ثواب کا ذریعہ تھا حالانکہ اس کے قصد سے ہوا تو یہاں یہ سونا بھی جب جاگنے کا ذریعہ ہے اور وہ ذریعہ ہے عبادت کا اور ہوا بھی ہے تو اسی عبادت کے ارادہ سے اس میں کیوں ثواب نہ ملے گا۔ ( احکامِ اعتکاف ، صفحہ ۵۰)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے ہزاروں قیمتی ملفوظات نایاب موتی ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر موجود ہیں ۔ خود بھی پڑھئے اور دوسروں کو بھی ترغیب دیجئے ۔ یہ اآپکے لئے صدقہ جاریہ ہوگا ۔

