سجدہ کا لطف
جب ہم سجدہ کرتے ہیں تو سجدہ کی حقیقت کا دھیان نہیں کرتے کہ یہ سجدہ کیا چیز ہے؟ بس ایک عادت پڑی ہوئی ہے‘ اس عادت کے مطابق پیشانی زمین پر ٹیک دی اور پھر اٹھا لی لیکن اس حقیقت پر غور نہیں کیا جو لوگ اس سجدہ کی حقیقت سے آشنا ہیں اس کی لذت سے آشنا ہیں‘ ان سے پوچھو کہ سجدہ میں کیا مزہ آتا ہے۔
حضرت شاہ گنج مراد آبادی رحمہ اللہ بڑے درجے کے اولیاء اللہ میں سے گزرے ہیں۔ ان کو گزرے ہوئے ۸۰ سال یا ۹۰ سال ہوئے ہوں گے‘ زیادہ عرصہ نہیں ہوا۔ حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ بھی ان سے ملے ہیں‘ جب حضرت تھانوی رحمہ اللہ ان کی زیارت کیلئے تشریف لے گئے‘ وہ مجذوب صفت بزرگ تھے تو فرمایا کہ میاں اشرف علی تمہیں کیا بتائوں‘ جب میں سجدہ میں جاتا ہوں تو مجھے یوں محسوس ہوتا ہے کہ اللہ میاں نے مجھے پیار کرلیا تو اگر سجدہ سجدے کی طرح کیا جائے‘ دھیان کے ساتھ کیا جائے کہ کس چوکھٹ پر سر رکھا ہوا ہے تو پھر اس سجدہ کی یہ کیفیت ہوتی ہے۔ (انعام الباری)
آج کل ہم میں سے بعض لوگ جوبظاہر پابندنماز ہونے کے باوجود طرح طرح کے گناہوں یا بد اعمالیوں میں مبتلا رہتے ہیں تو حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مطابق انکی نماز میں کہیں نہ کہیں نقص ہے اگر اس نقص کو دور کرلیا جائے تو اللہ تعالیٰ کے اس وعدے کے مطابق نماز یقینا برائیوں سے روکے گی اور اس طرح یہ عبادت اسکے اخلاق کی اصلاح کا بہترین ذریعہ ثابت ہوگی۔ (نشری تقریریں)
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

