صفر کا مہینہ اور غلط توہمات
اہل عرب کی طرح آج کل بھی ماہ صفر کے متعلق عام لوگوں کے ذہن میں مختلف قسم کے خیالات جمے ہوئے ہیں۔۔۔ بعض لوگ ماہ صفر میں شادی بیاہ اور دیگر پرمسرت تقریب منعقد کرنے اور اہم امور کا افتتاح اور ابتداء کرنے سے پرہیز کرتے ہیں اور کہا کرتے ہیں کہ صفر میں کی ہوئی شادی صفر ہو گی (یعنی ناکام ہو گی ) اور اسکی وجہ عموماً ذہنوں میں یہی ہوتی ہے کہ صفر کا مہینہ نامبارک اور منحوس مہینہ ہے۔ اس وھم پرستی کا دین سے کوئی واسطہ نہیں یہ محض باطل ہے۔
بعض لوگ ماہ صفر کی یکم تاریخ سے تیرہ تاریخ تک کے ایام کو بطور خالص منحوس اور برا جانتے ہیں اور تیرہ تاریخ کو کچھ گھونگھنیاں وغیرہ پکا کر تقسیم کرتے ہیں تاکہ اس نحوست سے حفاظت ہو جائے۔ یہ بھی بالکل بے اصل ہے۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ مرض لگ جانا، صفر اور غول بیابانی سب خیالات ہیں ان کی کوئی حقیقت نہیں(مسلم شریف) اس حدیث میں رحمت کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے صفر کے متعلق جتنے باطل نظریات خیالات اور توہمات زمانہ جاہلیت میں عربوں کے اندر رائج تھے۔۔۔ ان سب کی صاف صاف نفی فرما دی اور کسی قسم کی کوئی گنجائش نہیں رکھی۔۔۔ مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات اور ارشادات کو تھامے رکھیں۔ اور قدیم و جدید جاہلیت کے جملہ توھمات سے اجتناب کریں۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

