روزہ میں کم کھانے کا حکم کسی آیت و حدیث میں نہیں
ارشاد فرمایا کہ روزہ میں تقلیلِ طعام (یعنی سحری وغیرہ میں کم کھانے ) کی ترغیب دی گئی ہے یا نہیں؟ اگر دی گئی ہے تو کہاں ہے؟ ہم نے تو باوجودیکہ بہت تلاش کیا پر کہیں نہ پایا بلکہ پایا تو اس کے خلاف پایاکہ کلوا واشربوا حتی یتبین لکم الیخط الابیض یعنی کھاؤ پیو اس وقت تک کہ تم کو سفید خط یعنی صبح صادق کی روشنی ممتاز ہوجائے۔ اور جن حدیثوں میں تقلیلِ طعام (یعنی کم کھانے )کی فضیلت آئی ہے وہ عام ہے، روزہ کے ساتھ اس کی تخصیص نہیں ہو سکتی۔ سوال تو یہ ہے کہ رمضان میں خصوصیت کے ساتھ کم کھانے کی کیا دلیل ہے؟ لامحالہ کہنا پڑے گا کہ نص ( یعنی قرآن و حدیث) میں کم کھانے کی ترغیب نہیں دی گئی، یہ محض قیاس ہے ۔ اس کی وجہ سے حضور ﷺ کی تعلیم پر شبہ ہوگا کہ اتنی بڑی بات آپ نے نہیں فرمائی۔ہاں جمہور علماء کے قول پر کوئی اشکال نہیں ہوتا ۔ وہ یہ فرماتے ہیں کہ قوتِ بہیمیہ کو توڑنے والی شے کم کھانا نہیں ہے بلکہ مجاہدہ ہے یعنی عادت کے خلاف کرنا (بے وقت کھانا) کہ جس وقت طبیعت کی کھانے کی عادت تھی اس وقت اس کو غذا نہیں پہنچے گی تو لا محالہ قوتِ بہیمیہ کمزور ہوگی۔ تجربہ یہ ہے کہ روزہ میں گو وہ جاڑوں ہی کے روزے ہوں اور گو دن بھی چھوٹا ہو ، پھر بھی کچھ نہ کچھ مشقت (دشواری) ضرور ہوتی ہے اور یہ میں اس لئے کہہ رہا ہوں کہ مجھے ان لوگوں کو جواب دینا مقصود ہے جنہوں نے سحری میں پیٹ بھر کر کھانے سے منع کیا ہے اور یہ کہا ہے کہ اس سے روزہ کی روح باطل ہوجاتی ہے ۔ میں کہتا ہوں کہ (سحری پیٹ بھر کر کھانا) اگر روزہ کی روح کو باطل کرنے والا ہوتا تو حضور ﷺ ضرور اس سے منع فرماتے جیسا کہ آپ نے روزہ میں جھوٹ بولنے اور غلط کام کرنے سے منع فرمایا ہے کیونکہ وہ بھی روزہ کی روح باطل کرتے ہیں۔ گو ظاہر میں جھوٹ بولنے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا جس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ حضور ﷺ نے صرف ان ہی مفسدات کو بیان نہیں فرمایا جس سے روزہ کی صورت باطل ہوجاتی ہے (اور روزہ ٹوٹ جاتا ہے) بلکہ ان باتوں کو بھی بیان فرمایا ہے جن سے روزہ کی روح باطل ہوجاتی ہے (مثلاََ جھوٹ بولنا وغیرہ) ۔ تو اگر خوب پیٹ بھر کر کھانے سے روزہ کی حقیقت اور روح باطل ہوتی تو حضور ﷺ اس پر بھی تنبیہ فرماتے مگر حدیث میں کہیں اس کی ممانعت نہیں ہے حالانکہ حضور ﷺ نے ہر ایسی بات کو جو دین میں نفع یا نقصان کی ہو ، ہم کو ضرور مطلع فرمایا ہے اور قسم کھا کر فرمایا ہے کہ کوئی چیز نفع والی نہ تھی جس سے میں نے تم کو باخبر نہ کردیا ہو، اور کوئی چیز نقصان والی نہ تھی جس سے منع نہ کیا ہو۔ (احکام رمضان المبارک ،صفحہ ۱۴۲)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے ہزاروں قیمتی ملفوظات نایاب موتی ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر موجود ہیں ۔ خود بھی پڑھئے اور دوسروں کو بھی ترغیب دیجئے ۔ یہ اآپکے لئے صدقہ جاریہ ہوگا ۔

