روزہ کی حقیقت میں کوئی بات موجب ِ مشقت نہیں
ارشاد فرمایا کہ دن لمبا ہونے کی وجہ سے جو بعض لوگوں کو روزہ لگتا ہے تو اس کے بارے میں تجربہ یہ ہے کہ تذکرہ کرنے سے روزہ زیادہ لگتا ہے کہ آج تو بہت گرمی ہے، آج پیاس زیادہ لگ رہی ہے ، آج کا روزہ بہت سخت ہے اور اگر اس بات کو ذہن میں بھلا دیا جائے کہ آج ہمارا روزہ ہے اور اس کا تذکرہ بھی نہ کیا جائے اور کسی ایسے کام میں لگ جائے جس میں مشغولی زیادہ ہو تو پھر دن بڑا ہونے کے باوجود روزہ زیادہ نہیں لگتا ۔ واقعی اگر کسی کام میں لگ جائے تو کھانے پینے کی کیا بھوک کی بھی خبر نہیں ہوتی ، تجربہ کرکے دیکھ لیا جائے۔الغرض روزہ کی حقیقت میں کوئی ایسی بات داخل نہیں جو موجب ِ مشقت ہوکیونکہ روزہ میں کوئی عمل تلاوت ِ قرآن یا ذکر وغیرہ ضروری نہیں ۔ اگر کوئی دن بھر سوتا رہے تو بھی روزہ ہوجائے گا البتہ اس طرح سونا حرام ہے جس سے نماز فوت ہوجائے اور نماز کے وقت بیدا رہونے کی امید نہ ہو ۔ اور اگر کسی نے ایسا کیا تب بھی نماز فوت ہونے کا گناہ ضرور ہوگا مگر روزہ پھر بھی صحیح ہے تو روزہ خود آسان ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ اس میں کوئی عمل نہیںکرنا پڑتا۔ (احکام رمضان المبارک ،صفحہ ۹۶)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے ہزاروں قیمتی ملفوظات نایاب موتی ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر موجود ہیں ۔ خود بھی پڑھئے اور دوسروں کو بھی ترغیب دیجئے ۔ یہ اآپکے لئے صدقہ جاریہ ہوگا ۔

