رشتوں میں برابری۔چند وضاحتیں

رشتوں میں برابری۔چند وضاحتیں

شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ تحریر فرماتے ہیں ۔یہ بات اکثر دیکھنے سننے میں آتی رہتی ہے کہ لوگ برادری میں نکاح کرنے کے بارے میں طرح طرح کی غلط فہمیوں کا شکار ہیں۔ یہ درست ہے کہ شریعت نے نکاح کے معاملے میں ایک حد تک کُفُوْ(یعنی برابری) کی رعایت رکھی ہے لیکن اس کا مقصد یہ ہے کہ نکاح چونکہ زندگی بھر کا ساتھ ہوتا ہے اس لیے میاں بیوی اور دونوں خاندانوں کے درمیان طبعی ہم آہنگی ہو۔ان کے رہن سہن۔ان کے طرز فکر اور ان کے مزاج میں اتنی دوری نہ ہو کہ ایک دوسرے کے ساتھ نباہ کرنے میں مشکل پیش آئے ۔لیکن اوّل تو کُفُوْ(یعنی برابری) کی اس رعایت کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ اگر کُفُوْ میں کوئی رشتہ نہ ملے تو یہ قسم کھالی جائے کہ اب زندگی بھر شادی ہی نہیں ہوسکے گی۔دوسرے کُفُوْ(برابری) کا مطلب یہ نہیں ہے کہ خاص اپنی برادری ہی میں رشتہ کیا جائے اور برادری کے باہر سے جو بھی رشتے آئیں انہیں غیرکُفُوْ قرار دیا جائے۔
اس سلسلے میں مندرجہ ذیل باتیں اچھی طرح سمجھ لینی چاہئیں جنہیں نظرانداز کرنے سے ہمارے معاشرے میں بڑی غلط فہمیاں پھیلی ہوئی ہیں:۔
۔(۱)ہر وہ شخص کسی لڑکی کا کفو (ہم پلہ )ہے جو اپنے خاندانی حسب نسب، دین داری اور پیشے کے لحاظ سے لڑکی اور اس کے خاندان کا ہم پلہ ہو یعنی کفو میں ہونے کے لیے اپنی برادری کا فرد ہونا ضروری نہیں بلکہ اگرکوئی شخص کسی اور برادری کا ہے ۔
لیکن اس کی برادری بھی لڑکی کی برادری کے ہم پلہ سمجھی جاتی ہے تو وہ بھی لڑکی کا کُفُوْہے،کُفُوْسے باہر نہیں ہے مثلاً سید، صدیقی،فاروقی،عثمانی،علوی بلکہ تمام قریشی برادریاں آپس میں ایک دوسری کے لیے کُفُوْہیں۔ اسی طرح جو مختلف عجمی برادریاں ہمارے ملک میں پائی جاتی ہیں مثلاً راجپوت، خان وغیرہ وہ بھی اکثر ایک دوسری کے ہم پلہ سمجھی جاتی ہیں اور ایک دوسری کے لیے کفو ہیں۔
۔(۲)بعض احادیث و روایات میں یہ ترغیب ضرور دی گئی ہے کہ نکاح کفو میں کرنے کی کوشش کی جائے تاکہ دونوں خاندانوں کے مزاج آپس میں میل کھاسکیں لیکن یہ سمجھنا غلط ہے کہ کُفُوْ سے باہر نکاح کرنا شرعاً بالکل ناجائز ہے ۔حقیقت یہ ہے کہ اگر لڑکی اور اس کے اولیاء (سرپرست) کُفُوْسے باہر نکاح کرنے پر راضی ہوں تو کُفُوْسے باہر کیا ہوا نکاح بھی شرعاً منعقد ہوجاتا ہے ۔لہٰذا اگر کسی لڑکی کا رشتہ کُفُوْ میں میسر نہ آرہا ہو اور کُفُوْسے باہر کوئی مناسب رشتہ مل جائے تو وہاں شادی کردینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔کُفُوْمیں رشتہ نہ ملنے کی وجہ سے لڑکی کو عمر بھر بغیرشادی کے بٹھائے رکھنا کسی طرح جائز نہیں۔
۔(۳)شریعت نے یہ ہدایت ضرور کی ہے کہ لڑکی کو نکاح بغیر ولی کے نہیں کرنا چاہیے (خاص طور سے اگرکُفُوْ سے باہر نکاح کرنا ہو تو ایسا نکاح اکثر فقہاء کے نزدیک بغیر ولی کے درست نہیں ہوتا) لیکن ولی کو بھی یہ چاہیے کہ وہ کُفُوْکی شرط پر اتنا زور نہ دے جس کے نتیجے میں لڑکی عمر بھر شادی سے محروم ہوجائے اور برادری کی شرط پر اتنا زور دینا تو اوربھی ز یادہ بے بنیاد اور لغو حرکت ہے جس کا کوئی جواز نہیں ہے۔ایک حدیث شریف میں حضور سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’جب تمہارے پاس کوئی ایسا شخص رشتہ لے کر آئے جس کی دین داری اور اخلاق تمہیں پسند ہوں تو اس سے (اپنی لڑکی کا) نکاح کردو۔ اگر تم ایسا نہیں کرو گے تو زمین میں بڑا فتنہ فساد برپا ہوگا‘‘۔
۔(۴)اسی ضمن میں یہ غلط فہمی بھی بہت سے لوگوں میں عام ہے کہ سید لڑکی کا نکاح غیرسید گھرانے میں نہیں ہوسکتا۔یہ بات بھی شرعی اعتبار سے درست نہیں ہے۔ہمارے عرف میں ’’سید‘‘ ان حضرات کو کہتے ہیں جن کا نسب بنی ہاشم سے جاملتا ہو۔ چونکہ حضور سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم بنی ہاشم سے تعلق رکھتے تھے۔ اس لیے بلاشبہ اس خاندان سے نسبی وابستگی ایک بہت بڑا اعزاز ہے لیکن شریعت نے ایسی کوئی پابندی نہیں لگائی کہ اس خاندان کی کسی لڑکی کا نکاح باہر نہیں ہوسکتا۔ (ذکر و فکر)

شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

Most Viewed Posts

Latest Posts

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی چنانچہ سلف سے لے کر خلف تک اختلافی مسائل میں ایسے ہی جامع افراد کی تقلیدِ معین بطور دستور العمل کے شائع ذائع رہی ہے اور قرنِ صحابہ ہی سے اس کا وجود شروع ہوگیا تھا۔ مثلاً حدیث حذیفہ میں جس کو ترمذی نے روایت کیا ہے، ارشادِ نبوی ہے:انی...

read more

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ اپنے رسالہ ’’اجتہاد و تقلید‘‘ کے آخر میں تحریر فرماتے ہیں:۔۔۔۔۔ساتھ ہی اس پر غور کیجئے کہ اس ہرجائی پن اور نقیضین میں دائر رہنے کی عادت کا...

read more

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار غور کیا جائے تو شرعی اصطلاح میں ان ساتوں سنابل کا خلاصہ چار ارکان:۔۔ 1ایمان 2اسلام 3احسان 4 اور اعلاء کلمۃ اللہ ہیںجو حقیقتاً انہارِ اربعہ ہیں۔ ’’نہران ظاہران و نہران باطنان‘‘ ایمان و احسان باطنی نہریں ہیں اور اسلام و اعلاء کلمۃ اللہ...

read more