رمضان ! چند ضروری باتوں کی وضاحت
از افادات شیخ الاسلام مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہ العالی
ہم لوگ رمضان میں تو اعمال کے اندر تھوڑا بہت اہتمام کرتے ہیں۔ چنانچہ ہوتا یہ ہے کہ جتنے نیک کام ہیں سب رمضان کے لیے اُٹھا کر رکھ دیئے ہیں، نفلیں پڑھیں گے تو رمضان میں، تلاوت کریں گے تو رمضان میں کریں گے، رات کو اُٹھیں گے تو رمضان میں اُٹھیں گے اور اشراق اور چاشت کے نوافل پڑھیں گے تو رمضان میں پڑھیں گے، اس طرح ہم نے سارے کام اُٹھا کر رمضان کے لیے رکھ دیئے اور ادھر جیسے ہی رمضان ختم ہوا ادھر سارے اعمال ختم، اب نہ تو تلاوت ہے، نہ ذکر ہے، نہ نوافل ہیں، نہ اللہ تعالیٰ کی یاد ہے اور نہ گناہوں سے بچنے کا وہ اہتمام ہے۔
رمضان میں گناہ کرتے ہوئے ذرا شرم آجاتی ہے کہ بھائی! رمضان کا مہینہ ہے، ذرا آنکھ کی حفاظت کرلیں، ذرا کان کی حفاظت کرلیں، ذرا زبان کی حفاظت کرلیں لیکن رمضان کے گزرتے ہی گناہوں کی چھٹی مل گئی، اب نہ گناہوں سے بچنے کا اہتمام ہے اور جو نیک کام رمضان میں شروع کیے تھے، نہ ان کو باقی رکھنے کا اہتمام ہے۔
اللہ تعالیٰ نے رمضان المبارک کو ایک تربیتی کورس بنایا ہے، جب تم اس تربیتی کورس سے گزر گئے اور اس کے اندر اللہ تعالیٰ نے خاص ملکات مثلاً روزے سے، تراویح سے، اعتکاف سے، ذکر سے، تسبیح اور تلاوت سے تمہارے اندر جو جلا پیدا فرمادی، اس کو اب برقرار رکھنا تمہارا کام ہے۔
لہٰذا رمضان کے بعد جب تم عام زندگی کے اندر داخل ہو تو اس جذبے کو برقرار رکھنا تمہارا کام ہے۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

