رمضان میں حرام آمدنی والے کے لئے حلال روزی کی آسان تدبیر
ارشاد فرمایا کہ یہ سوال پیدا ہوسکتا ہے کہ صاحب ! سب چیزوں کا تقویٰ تو آسان ہے لیکن حرام آمدنی سے کیسے بچیںاس لئے کہ ہمارا تو سب مال حرام ہے۔ غلہ ہے وہ حرام آمدنی کا ہے، لباس ہے وہ ناجائز ہے ، اب اس کو کیسے چھوڑیں، یہ سخت مشکل ہے۔میں اس کا بھی علاج بتلاتا ہوں اگرچہ اس کے ظاہر کرنے کی جرأت تو نہ ہوتی تھی مگر میں دیکھتا ہوں کہ مسلمان بہت تباہ حالت میں ہیں ۔ دین سے بہت دور جا گرے ہیں اس لئے ضرورت کی وجہ سے ظاہر کرتا ہوں۔ فقہاء رحمہم اﷲ کو اﷲ تعالیٰ جزائے خیر دے کہ ہمارے لئے انہوں نے ایسی سہولتیں نکال دی ہیں کہ اگر ان سہولتوں کے ہوتے ہوئے بھی کوئی حرام میں مبتلا ہو تو وہ بڑا ہی بد بخت ہے۔ وہ یہ کہ فقہاء نے لکھا ہے کہ اگر کوئی شے قرض کے روپیہ سے خریدی جائے اور وہ قرض حرام آمدنی سے ادا کردیا جائے تو اس شے میں خبث کا اثر نہیں آتا گو حرام آمدنی کا گناہ ہوگا تو آپ یہ کیجئے کہ رمضان بھر کے لئے تمام اشیاء کھانے پینے کی نقد نہ خریدیئے بلکہ کسی مہاجن سے یا کسی دوسرے مسلمان سے جس کی آمدنی حلال ہو قرض لے کر تمام سامان خرید لیجئے اور پھر وہ قرض جہاں سے چاہے ادا کردیجئے ۔ اس طور سے آپ حرام مال کے اثر سے رمضان بھر کے لئے بچ سکتے ہیں ۔ لیجئے سب سے زیادہ سخت سوال کابھی جواب ہوگیا ۔ اس صورت میں گو حرام روپیہ سے قرض ادا کرنے کا گناہ ہوگا مگر حرام کھانے سے تو بچ گیا ۔(احکام رمضان المبارک ،صفحہ ۴۲)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے ہزاروں قیمتی ملفوظات نایاب موتی ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر موجود ہیں ۔ خود بھی پڑھئے اور دوسروں کو بھی ترغیب دیجئے ۔ یہ اآپکے لئے صدقہ جاریہ ہوگا ۔

