رمضان کے انتظار میں ستر گنا ثواب کی لالچ میں نیک کام میں
تاخیر کرنا زبردست غلطی ہے
حدیث شریف میں ہے حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو رمضان میں نفل کام کرے تو اس کو اور دنوں کے فرض کے برابر ثواب ملے گا اور جو رمضان میں فرض ادا کرے اس کو اور دنوں کے ستر فرضوں کے برابر ثواب ملے گا۔ اس حدیث سے بعض لوگوں نے کیسا الٹا مطلب سمجھا ہے کہ بعض لوگ رمضان سے پہلے نیک کاموں کو روکے رکھتے ہیں ، مثلاََ کسی کی زکوٰۃ کا سال شعبان میں پورا ہو گیا اور اب وہ زکوٰۃ ادا نہیں کرتا، رمضان کے انتظار میں روکے رکھتا ہے ، چاہے رمضان میں اس کو توفیق ہی نہ ہو ، یا روپیہ چوری ہوجائے رمضان کے انتظار میں غریب آدمی کا فلیتہ ہوجائے( دیوالیہ نکل جائے)۔
یاد رکھو! شارع کا اس ترغیب سے یہ مطلب ہرگز نہیں کہ رمضان کے انتظار میں نیک کاموں کو روکا جائے بلکہ شارع کا مقصود یہ ہے کہ رمضان سے تاخیر نہ کی جائے ۔ اگر رمضان تک کسی کو توفیق نہ ہوئی ہو تو رمضان میں ہرگز دیر نہ کرے ، جو کرنا ہو کر ڈالے۔ رمضان سے پہلے عمل سے روکنا مقصود نہیں ، دونوں باتوں میں بڑا فرق ہے مگر کم فہمی نے یہ نتیجہ پیدا کیا کہ لوگ رمضان میں خرچ کرنے کے فضائل اور ثواب سن کر اس کے انتظار میں طاعات کو روکنے لگے۔ خوب سمجھ لو کہ تعجیل بالخیر یعنی نیک کام جلدی کرنے میں خود بہت بڑا ثواب ہے اور وہ اتنا بڑا ثواب ہے کہ رمضان سے پہلے جو تم خرچ کرو گے اس میں اگرچہ باعتبار کمیت کے (یعنی شمار کرنے کے اعتبار سے ) رمضان میں خرچ کرنے سے ثواب کم ہو مگر میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ کیفیت میں اﷲ کا قرب ہونے میں وہ تعجیل (یعنی جلدی خرچ کرنا) بہتر ہے اور اس درجہ میں اس کا ثواب رمضان کے ثواب سے بڑھ جائے گا۔(احکام رمضان المبارک ،صفحہ ۵۴)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے ہزاروں قیمتی ملفوظات نایاب موتی ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر موجود ہیں ۔ خود بھی پڑھئے اور دوسروں کو بھی ترغیب دیجئے ۔ یہ اآپکے لئے صدقہ جاریہ ہوگا ۔

