رمضان المبارک میں سب سے زیادہ اہتمام
رمضان المبارک کے حوالہ سے جو بات سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے وہ یہ ہے کہ انسان جب روزے کی حالت میں ہوتا ہے تو وہ کھانا پینا چھوڑ دیتا ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کی بندگی کے تقاضے سے وہ چیزیں ترک کردیتا ہے جو عام حالات میں اس کیلئے حلال تھیں۔ اب یہ کتنی ستم ظریفی کی بات ہوگی کہ انسان روزے کے تقاضے سے حلال کام تو ترک کردے لیکن وہ کام بدستور کرتا رہے جو عام حالات میں بھی حرام ہیں۔
لہٰذا اگر کھانا پینا چھوڑ دیا‘ مگر جھوٹ‘ غیبت‘ دل آزاری‘ رشوت ستانی وغیرہ جو ہر حالت میں حرام کام تھے وہ نہ چھوڑے تو اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ ایسا روزہ انسان کی روحانی ترقی میں کتنا مددگار ہوسکتا ہے؟
لہٰذا رمضان المبارک میں سب سے زیادہ اہتمام اس بات کا ہونا چاہئے کہ آنکھ‘ زبان‘ کان اور جسم کے تمام اعضاء ہر طرح کے گناہوں سے محفوظ رہیں۔ اپنے آپ کو اس بات کا عادی بنایا جائے کہ کوئی قدم اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں نہ اٹھے۔
اس مہینے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صدقہ و خیرات بھی بہت کثرت سے کیا کرتے تھے۔ اس لئے رمضان میں ہمیں بھی صدقہ و خیرات، دوسروں کی ہمدردی اور ایک دوسرے کی معاونت کا خصوصی اہتمام کرنا چاہئے۔ یہ صلح و صفائی کا مہینہ ہے۔ لہٰذا اس میں جھگڑوں سے اجتناب کا بھی خاص حکم دیا گیا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اگر کوئی شخص تم سے لڑائی کرنا چاہے تو اس سے کہہ دو کہ میں روزے سے ہوں۔
رَمضان صرف سحری اور افطاری کا نام نہیں بلکہ یہ ایک تربیتی کورس ہے جس سے ہر سال مسلمانوں کو گزارا جاتا ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ انسان کا تعلق اپنے خالق و مالک کے ساتھ مضبوط ہو۔ وہ ریاضت اور مجاہدہ کے ذریعے اپنے اَخلاق رذیلہ کو کچلے اور اعلیٰ اوصاف و اَخلاق اپنے اندر پیدا کرے۔ اسی کا نام تقویٰ ہے اور قرآن کریم نے اسی کو روزوں کا اصل مقصد قرار دیا ہے۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

