رمضان اور قرآن کا خصوصی تعلق
ارشاد فرمایا کہ قرآن کو رمضان سے خصوصیت اس طرح سے ہے کہ اس میں ایک بار قرآن ختم کرنا سنت ہے ۔ نیز اگر ختم نہ بھی ہو پھر بھی تراویح کے ضمن میں جس قدر پڑھا جائے گا خواہ الم ترکیف ہی سے ہو وہ غیر رمضان سے تو زیادہ ہوا۔ یہ قرینہ ہے خصوصیت کا۔ پھر ایک حدیث میں ہے کہ قرآن اور روزہ ہر ایک شفاعت کرے گا، اگر خصوصیت نہیں تو قرآن روزہ کے ساتھ کیوں جوڑا گیا؟ اور ایک حدیث شریف میں ہے کہ ہر رمضان میں آپ ﷺ قرآن کا دور کرتے تھے یعنی جتنا سال بھر میں نازل ہوچکا تھا اس کا دور فرما لیا کرتے تھے اور وفات کے سال آپ نے دودفعہ دور کیا ہے تو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کو رمضان کے ساتھ خاص خصوصیت ہے ۔
قرآن شریف کو شروع ہی سے رمضان سے خصوصی تعلق ہے ۔ ارشادِ باری ہے:۔
شھر رمضان الذی انزل فیہ القرآن
یعنی ماہِ رمضان جس میں قرآن نازل کیا گیا ۔ اس آیت سے قرآن نازل ہونے کے اعتبار سے خصوصیت ثابت ہوئی ۔ ان تمام نصوص سے معلوم ہوا کہ قرآن کی تلاوت رمضان میں زیادہ مطلوب ہے۔ یہ خصوصیات تو تشریعی اعتبار سے ہیں ۔ تکوینی خصوصیت یہ ہے کہ اس ماہِ مبارک میں ہر شخص خود بخود قرآن کی طرف راغب ہوجاتا ہے۔ (احکام رمضان ،صفحہ ۱۶۶)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے ہزاروں قیمتی ملفوظات نایاب موتی ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر موجود ہیں ۔ خود بھی پڑھئے اور دوسروں کو بھی ترغیب دیجئے ۔ یہ اآپکے لئے صدقہ جاریہ ہوگا ۔

