قیام اللیل کے آداب

قیام اللیل کے آداب

قیام اللیل ایک عظیم عبادت ہے، جو اللہ تعالیٰ کے قرب، رحمت اور بخشش کے دروازے کھولتی ہے۔ لیکن ہر عبادت کی طرح اس کے بھی کچھ آداب اور شرائط ہیں، جنہیں اختیار کر کے اس عبادت کو مزید بابرکت اور مقبول بنایا جا سکتا ہے۔

۔1۔ اخلاص اور ریاکاری سے اجتناب

عبادت کی سب سے بنیادی شرط اخلاص ہے، یعنی صرف اللہ کے لیے عمل کرنا اور ریاکاری، دکھاوا، اور خودپسندی (عُجب) سے بچنا۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:۔
۔”صلاة الرجل تطوعًا حيث لا يراه الناس تعدل صلاته على أعين الناس خمسًا وعشرين”۔
جو شخص تنہائی میں (چھپ کر) نفل نماز پڑھتا ہے، اس کی نماز کی فضیلت ان لوگوں کی نماز سے پچیس گنا زیادہ ہوتی ہے جو لوگوں کے سامنے پڑھتے ہیں۔ صحیح الجامع
رسول اللہ ﷺ رات کے آخری حصے میں تھوڑا آرام فرماتے تھے، تاکہ نیند ختم ہو جائے اور قیام اللیل کے وقت دل مکمل طور پر بیدار ہو۔ آپ ﷺ سب سے زیادہ اخلاص والے تھے، اور ہر قسم کے ریا اور دکھاوے سے پاک تھے۔

۔2۔غسل کرنا، خوشبو لگانا، اور عمدہ لباس پہننا

حضرت مجاہد بن جبیرؒ فرماتے ہیں:۔
صحابہ کرام رات کو پیاز، لہسن یا بدبو دار کھانے سے پرہیز کرتے تھے، اور انہیں یہ پسند تھا کہ رات کے قیام کے وقت آدمی خوشبو لگائے، اپنی مونچھوں اور داڑھی کے اگلے حصے پر خوشبو لگائے۔
یہ آداب ہمیں یہ سکھاتے ہیں کہ عبادت کے لیے جسمانی طہارت اور اچھی خوشبو کا اہتمام ضروری ہے، کیونکہ اس سے روحانی کیفیت میں بہتری آتی ہے اور نماز میں خشوع و خضوع بڑھتا ہے۔

۔3۔ مسواک کرنا

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:۔
۔”إن العبد إذا تسوك ثم قام يصلي، قام الملك خلفه، فسمع لقراءته، فيدنو منه حتى يضع فاه على فيه، وما يخرج من فيه شيء من القرآن إلا صار في جوف الملك، فطهروا أفواهكم للقرآن”۔ (البیھقی) حدیث ضعیف۔
ترجمہ: جب بندہ مسواک کر کے قیام کرتا ہے، تو ایک فرشتہ اس کے پیچھے کھڑا ہو جاتا ہے، اس کی قراءت کو سنتا ہے، یہاں تک کہ وہ اس کے قریب آتا ہے اور اپنا منہ اس کے منہ پر رکھ دیتا ہے۔ جو بھی قرآن کے الفاظ اس کے منہ سے نکلتے ہیں، وہ اس فرشتے کے اندر محفوظ ہو جاتے ہیں۔ لہٰذا اپنے منہ کو قرآن کے لیے پاک رکھو۔
یہ حدیث ہمیں سکھاتی ہے کہ نماز اور قرآن کی تلاوت کے وقت مسواک کرنا کتنا اہم ہے۔

۔4۔ وضو کے وقت ہاتھ دھونا

وضو کے وقت برتن میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے ہاتھ دھونا سنت ہے، کیونکہ اس سے طہارت مکمل ہوتی ہے اور عبادت میں روحانی اثر بڑھتا ہے۔

۔5۔ قیام سے پہلے مسنون اذکار اور نبی کریم ﷺ کی سنت پر عمل کرنا

تہجد اور قیام کے لیے جاگنے کے بعد مسنون دعاؤں اور اذکار کا اہتمام کرنا چاہیے، تاکہ یہ عبادت مکمل سنت کے مطابق ہو۔

۔6۔ آیات کو دہرانا اور ان میں تدبر کرنا

قرآن مجید کی تلاوت کے دوران، آیات کو بار بار دہرانا اور ان کے معانی پر غور کرنا خشوع و خضوع پیدا کرتا ہے اور دل کو جلا بخشتا ہے۔

۔7۔ ایک سورت کو بار بار دہرانا

نبی کریم ﷺ بعض اوقات ایک ہی سورت کو بار بار دہراتے اور اس پر تدبر فرماتے۔ یہ عمل قرآن کے فہم کو مزید گہرا کرنے کا ذریعہ ہے۔

۔8۔ قیام کے دوران رونا

قرآن مجید کے الفاظ اور اللہ کے ذکر پر دل نرم ہو جانا، آنسو بہانا اور دعا میں عاجزی اختیار کرنا قیام اللیل کی روح ہے۔

۔9۔ نماز میں خشوع اور دل کی حاضری

قیام اللیل میں صرف جسم کا کھڑا ہونا کافی نہیں، بلکہ دل کی مکمل حاضری اور خشوع ضروری ہے۔

۔10۔ نیند اور سستی کی حالت میں قیام نہ کرنا

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:۔
۔”إذا نعس أحدكم في الصلاة فليرقد حتى يذهب عنه النوم؛ فإن أحدكم إذا صلى وهو ناعس لعله يذهب يستغفر فيسب نفسه”۔
ترجمہ: اگر تم میں سے کسی کو نماز کے دوران نیند آنے لگے، تو اسے سونا چاہیے یہاں تک کہ نیند ختم ہو جائے، کیونکہ اگر وہ نیند کی حالت میں نماز پڑھے، تو ممکن ہے کہ وہ استغفار کرنا چاہے اور الٹا اپنے آپ کو برا بھلا کہے۔ بخاری۔

۔11۔ جمعہ کی رات کو خاص طور پر قیام نہ کرنا

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:۔
۔”لا تختصوا ليلة الجمعة بقيام من بين الليالي، ولا تخصوا يوم الجمعة بصيام من بين الأيام إلا أن يكون في صوم يصومه أحدكم”۔
ترجمہ: جمعہ کی رات کو خاص طور پر قیام کے لیے نہ چنو، اور جمعہ کے دن کو خاص طور پر روزے کے لیے نہ چنو، سوائے اس کے کہ وہ روزہ تمہاری معمول کی عبادت میں شامل ہو۔ مسلم۔
یہ حدیث ہمیں سکھاتی ہے کہ عبادت کو اعتدال اور توازن کے ساتھ کرنا چاہیے، اور مخصوص دنوں کو مخصوص اعمال کے لیے بدعت کے طور پر اختیار نہیں کرنا چاہیے۔

۔12۔ گھر والوں اور بچوں کو قیام کے لیے بیدار کرنا

رسول اللہ ﷺ کی سنت تھی کہ وہ اپنے اہل و عیال کو تہجد کے لیے بیدار کرتے تھے۔
حضرت ابن مسعودؓ فرماتے ہیں:۔ جب کوئی شخص قیام اللیل کا ارادہ کر کے سوتا ہے، اور پھر کوئی چیز جیسے کہ بلی، بچہ، یا کوئی آواز اسے بیدار کر دے، تو اسے سمجھ لینا چاہیے کہ یہ اللہ کی طرف سے ایک تنبیہ ہے۔
اگر کوئی شخص قیام کے وقت سویا رہ جائے، تو شیطان اس کے کان میں پیشاب کر دیتا ہے، اور وہ شخص صبح کو بوجھل، سست اور محروم جاگتا ہے۔ لیکن جو شخص قیام کے لیے اٹھ کر نماز پڑھ لیتا ہے، وہ فرشتوں کی دعاؤں اور رحمت کا مستحق بن جاتا ہے۔

خلاصہ:۔

۔✅ قیام اللیل کا سب سے اہم ادب اخلاص ہے، جو اسے مقبول بناتا ہے۔
۔✅ خوشبو لگانا، مسواک کرنا، وضو کا مکمل اہتمام کرنا اور اچھے کپڑے پہننا عبادت کے احترام کو ظاہر کرتا ہے۔
۔✅ قیام کے دوران آیات پر غور کرنا، انہیں دہرانا اور خشوع کے ساتھ پڑھنا، عبادت کی روح کو بیدار کرتا ہے۔
۔✅ نیند کی زیادتی کے وقت قیام نہ کرنا اور جمعہ کی رات کو خاص عبادت کے لیے مختص نہ کرنا نبی کریم ﷺ کی تعلیمات میں سے ہے۔
۔✅ اپنے اہل و عیال کو بھی قیام کے لیے بیدار کرنا اور دوسروں کو اس عبادت کی ترغیب دینا سنت ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں قیام اللیل کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارے دلوں میں اس عبادت کی محبت پیدا کرے، تاکہ ہم اس کی رحمت اور مغفرت کے مستحق بن سکیں۔ آمین!۔

رمضان المبارک سے متعلق معلومات اور دیگر مضامین پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
Ramadhan Ul Mubarak Guide

Most Viewed Posts

Latest Posts

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی چنانچہ سلف سے لے کر خلف تک اختلافی مسائل میں ایسے ہی جامع افراد کی تقلیدِ معین بطور دستور العمل کے شائع ذائع رہی ہے اور قرنِ صحابہ ہی سے اس کا وجود شروع ہوگیا تھا۔ مثلاً حدیث حذیفہ میں جس کو ترمذی نے روایت کیا ہے، ارشادِ نبوی ہے:انی...

read more

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ اپنے رسالہ ’’اجتہاد و تقلید‘‘ کے آخر میں تحریر فرماتے ہیں:۔۔۔۔۔ساتھ ہی اس پر غور کیجئے کہ اس ہرجائی پن اور نقیضین میں دائر رہنے کی عادت کا...

read more

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار غور کیا جائے تو شرعی اصطلاح میں ان ساتوں سنابل کا خلاصہ چار ارکان:۔۔ 1ایمان 2اسلام 3احسان 4 اور اعلاء کلمۃ اللہ ہیںجو حقیقتاً انہارِ اربعہ ہیں۔ ’’نہران ظاہران و نہران باطنان‘‘ ایمان و احسان باطنی نہریں ہیں اور اسلام و اعلاء کلمۃ اللہ...

read more