Table of Contents
قیام اللیل کے باطنی اسباب
قیام اللیل کے ظاہری اسباب کے ساتھ ساتھ کچھ باطنی اسباب بھی ہیں، جو دل میں روحانی بیداری اور عبادت کی محبت پیدا کرتے ہیں۔ ان پر عمل کر کے ہم تہجد اور قیام اللیل کو اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنا سکتے ہیں۔
۔1۔ اخلاص: قیام اللیل کا تاج
جو اپنے دل کو پاک کر لیتا ہے، اس کے لیے راستے کھول دیے جاتے ہیں، اور جو دل میں کدورت رکھتا ہے، اس پر عبادت مشکل کر دی جاتی ہے۔
اگر اللہ تعالیٰ بندے کے دل میں اخلاص دیکھے تو وہ اسے رات کے اندھیروں میں اپنے دربار میں کھڑا کر دیتا ہے۔
قیام اللیل محبتِ الٰہی کی علامت ہے، اور اس کی سب سے بڑی شرط اخلاص ہے۔
۔2۔ یہ یقین کہ اللہ تعالیٰ ہی قیام اللیل کی دعوت دیتا ہے
قیام اللیل ایک آسمانی دعوت ہے، جو براہِ راست اللہ تعالیٰ کی طرف سے آتی ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:۔
۔”يتنزل ربنا تبارك وتعالى كل ليلة إلى السماء الدنيا حين يبقى ثلث الليل الآخر فيقول: من يدعوني فأستجب له؟ من يسألني فأعطيه؟ من يستغفرني فأغفر له؟”۔
ہمارا رب ہر رات جب تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے، آسمانِ دنیا پر نزول فرماتا ہے اور کہتا ہے:۔
کون ہے جو مجھ سے دعا کرے کہ میں قبول کروں؟
کون ہے جو مجھ سے مانگے کہ میں اسے عطا کروں؟
کون ہے جو مجھ سے مغفرت طلب کرے کہ میں اسے بخش دوں؟
بخاری و مسلم۔
یہ دعوت اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے، کیا یہ کافی نہیں کہ تم اس پر لبیک کہو؟۔
۔3۔ بہترین شخص وہ ہے جو رات کو قیام کرے
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:۔
نعم الرجل عبد الله إن كان يقوم من الليل۔
عبداللہ (بن عمرؓ) بہترین انسان ہوتے اگر وہ قیام اللیل کرتے۔ بخاری ۔
جو رات کے وقت قیام کرتا ہے، وہ اللہ کی نظر میں بہترین انسانوں میں شمار ہوتا ہے۔
۔4۔ یہ یقین کہ اللہ تعالیٰ تمہیں دیکھ رہا ہے
جس طرح بادشاہ اپنے محافظوں کی آواز سنتا ہے، اسی طرح اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی رات کی نماز اور اس کے آنسو دیکھتا اور سنتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:۔
الَّذِي يَرَاكَ حِينَ تَقُومُ (218) وَتَقَلُّبَكَ في السَّاجِدِينَ ۔
ترجمہ: جو آپ کو قیام کرتے ہوئے دیکھتا ہے، اور جو سجدہ کرنے والوں میں آپ کے پلٹنے کو جانتا ہے۔ (الشعراء) ۔
جب تم رات کے اندھیرے میں قیام کرتے ہو، تو یاد رکھو کہ اللہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔
۔5۔ نبی کریم ﷺ رات کو قیام فرماتے تھے، اور تم سوئے رہتے ہو؟
رسول اللہ ﷺ رات کو اس قدر قیام فرماتے کہ آپ کے پاؤں سوج جاتے۔ آپ نے کبھی قیام ترک نہیں کیا، نہ بیماری میں، نہ سفر میں، نہ جہاد کے دوران۔
جبکہ ہمیں تو بخشش کی ضرورت ہے، مگر ہم غفلت کی نیند میں پڑے ہیں!۔
۔6۔ جنت کو اپنی آنکھوں کے سامنے رکھو
اگر تمہیں یقین ہو کہ تہجد پڑھنے والے جنت کے سب سے اعلیٰ مقام پر ہوں گے، تو کیا تم تہجد ترک کر سکتے ہو؟
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:۔
۔”إن في الجنة غرفًا يُرى ظاهرها من باطنها، وباطنها من ظاهرها، أعدها الله لمن أطعم الطعام، وأدام الصيام، وصلى بالليل والناس نيام”۔
ترجمہ: جنت میں ایسے کمرے ہیں جن کے اندر سے باہر اور باہر سے اندر نظر آتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ ان لوگوں کے لیے تیار کیے ہیں جو کھانے کھلاتے ہیں، روزے رکھتے ہیں، اور رات کو قیام کرتے ہیں جب لوگ سو رہے ہوتے ہیں۔ ترمذی ۔
کیا تم ان کمروں کے مستحق نہیں بننا چاہتے؟؟
۔7۔ جہنم کی آگ کو اپنی آنکھوں کے سامنے رکھو
جو شخص اللہ کی رضا کے لیے رات کو جاگے گا، وہ دوزخ کی آگ میں نہیں جلایا جائے گا۔
جو یہاں قیام کرے گا، وہ وہاں جلنے سے بچے گا!۔
۔8۔ سونے سے پہلے تہجد کی نیت باندھنا
اگر تم سونے سے پہلے تہجد کی نیت کرو گے، تو اللہ تمہیں بیدار ہونے میں مدد دے گا۔
۔9۔ اللہ تعالیٰ سے قیام کی توفیق مانگنا
اللہ تعالیٰ سے مانگو کہ وہ تمہیں قیام اللیل کی توفیق دے، کیونکہ اس کی مدد کے بغیر کچھ ممکن نہیں۔
۔10۔ صحابہ کرامؓ کے قیام اللیل میں محنت کو یاد رکھنا
صحابہ کرامؓ رات کو جاگ کر قرآن پڑھتے اور روتے تھے، جبکہ ہم ساری رات غفلت میں گزارتے ہیں!۔
۔11۔ نیک خواتین کی مثالوں کو یاد رکھنا
اگر عورتیں تم سے آگے بڑھ رہی ہیں، تو کیا تم ان سے پیچھے رہ جاؤ گے؟ کیا تمہیں شرم نہیں آتی؟
۔12۔ شیطان قیام سے روکتا ہے، کیا تم اس کی بات مانو گے؟
قیام اللیل چھوڑنے کا مطلب ہے کہ تم نے شیطان کی بات مان لی!۔
۔13۔ ہمیشہ اپنے نفس کا محاسبہ کرنا
اگر تم نے قیام اللیل چھوڑ دیا، تو اپنے نفس کو ملامت کرو اور توبہ کرو۔
۔14۔ نبی کریم ﷺ صحابہؓ کو قیام کے لیے بیدار کرتے تھے
اگر تم چاہتے ہو کہ تمہارے اہل و عیال بھی قیام کریں، تو انہیں نرمی سے بیدار کرو، جیسا کہ نبی کریم ﷺ کرتے تھے۔
۔15۔ سلف صالحین کا گریہ اور افسوس
اگر سلف صالحین تہجد ترک کرنے پر روتے تھے، تو ہم کیوں نہ روئیں؟
۔16۔ نفس کو قیام میں کوتاہی کا مجرم ٹھہرانا
اپنے نفس سے کہو: اے خطاکار! اللہ کے حضور کھڑے ہو جاؤ، ورنہ کل میدانِ حشر میں رسوا ہو جاؤ گے!۔
۔17۔ قیام چھوڑنے پر نفس کو سزا دینا
حضرت تمیم داریؓ ایک رات تہجد کے لیے نہ اٹھ سکے، تو ایک سال تک اس کا کفارہ ادا کرتے رہے!۔
۔18۔ دنیا سے بے رغبتی اختیار کرنا
جو دنیا میں کم سے کم چاہتا ہے، وہ آخرت میں زیادہ پائے گا!۔
۔19۔ جانور بھی رات کو اللہ کا ذکر کرتے ہیں، اور تم سوتے رہتے ہو؟
جانور اللہ کو یاد کرتے ہیں، جبکہ ہم غفلت میں پڑے ہیں! کیا ہمیں شرم نہیں آتی؟
۔20۔ موت کو کثرت سے یاد کرنا
اگر تمہیں یقین ہو کہ تمہاری زندگی ختم ہونے والی ہے، تو تم کبھی قیام اللیل ترک نہ کرو۔
رمضان المبارک سے متعلق معلومات اور دیگر مضامین پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
Ramadhan Ul Mubarak Guide

