رمضان کی تیاری کیسے کریں؟

رمضان کی تیاری کیسے کریں؟

رمضان المبارک کے استقبال اور اس کی تیاری کے لیے ہمیں سنجیدہ کوشش کرنی چاہیے تاکہ ہم اس بابرکت مہینے سے بھرپور فائدہ حاصل کر سکیں۔ آئیے رمضان کی تیاری کے لیے چند اہم نکات پر غور کرتے ہیں:۔

۔1۔ خود احتسابی: کیا ہم موت کے لیے تیار ہیں؟

ایک نیک شخص نے اپنے بھائی سے سوال کیا:۔
کیا تم اپنی موجودہ حالت میں مرنا پسند کرو گے؟ اس نے کہا: نہیں۔
کیا تم نے فوری توبہ کا ارادہ کیا ہے؟ اس نے کہا: نہیں۔
کیا اس دنیا کے علاوہ کوئی اور جگہ ہے جہاں تم عمل کر سکو؟ اس نے کہا: نہیں۔
کیا تمہیں یقین ہے کہ موت اچانک نہیں آئے گی؟ اس نے کہا: نہیں۔
اگر ہم پر بھی یہی سوالات کیے جائیں تو ہمارا جواب بھی یہی ہوگا۔ پس رمضان سے پہلے خود کا محاسبہ ضروری ہے تاکہ ہم نیک اعمال کی طرف لوٹ آئیں۔

۔2۔ سچی توبہ اور گناہوں سے اجتناب

توبہ کے بغیر رمضان کی برکات حاصل کرنا ممکن نہیں۔ توبہ کے تین بنیادی اجزاء ہیں:۔
الف۔ گناہ کو فوراً ترک کرنا
ب۔ ماضی کے گناہوں پر ندامت محسوس کرنا
ج۔ آئندہ ان کی طرف پلٹنے کا ارادہ نہ کرنا
جو شخص سچے دل سے توبہ کرتا ہے، اللہ اسے اپنے قریب کر لیتا ہے اور رمضان میں اس کے لیے برکات کے دروازے کھول دیتا ہے۔

۔3۔ رمضان کا استقبال خوشی سے کریں

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “إنَّما الأَعمالُ بالنِّياتِ، وإنَّما لِكُلِّ امرئٍ ما نَوَى”۔
صحیح البخاری: 1۔
ترجمہ: “اعمال کا دار و مدار نیت پر ہے، اور ہر انسان کو وہی ملے گا جو اس نے نیت کی ہے۔”۔
رمضان کا استقبال خوشی، شکر گزاری، اور تیاری کے ساتھ کریں کیونکہ یہ برکتوں اور مغفرت کا مہینہ ہے۔ اور اسکے شروعات میں ہی اپنی نیت اور اپنے ارادے پختہ کرلیں کہ اس ماہ میں اللہ کی مغفرت کا پروانہ ضرور حاصل کرنا ہے ۔

۔4۔ نیک اعمال کی طرف رغبت اور برے کاموں سے اجتناب

نیک اعمال کے لیے تیاری کرنا انتہائی ضروری ہے تاکہ ہم رمضان میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں کما سکیں۔
نیک کاموں کی فہرست:۔
الف۔ قرآن مجید کی تلاوت اور سمجھ کر پڑھنے کا عزم کریں۔
ب۔ نمازوں کو باجماعت ادا کرنے کی عادت ڈالیں۔
ج۔ تہجد، اشراق، چاشت اور اوابین کی نمازوں کا آغاز کریں۔
د۔ غریبوں، یتیموں، اور ضرورت مندوں کی مدد کریں۔
ہ۔ اپنی زبان کو جھوٹ، غیبت، چغلی اور لغو باتوں سے بچائیں۔
و۔ آنکھ، کان، اور دل کو پاک رکھیں۔

۔5۔ دعا کے ذریعے تیاری

صحابہ کرام چھ ماہ قبل سے رمضان کی تیاری کرتے اور اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کرتے:۔
۔”اللَّهم سلِّمْنِي إلى رمضان، وسلِّم إليَّ رمضان، وتسلَّمْه مني متقبِّلًا”۔
ترجمہ: “اے اللہ! مجھے رمضان تک صحیح سلامت پہنچا، رمضان کو میرے لیے بابرکت بنا اور اسے مجھ سے قبول ۔ فرما۔”۔
حدیث میں آتا ہے:۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:۔
۔”إِنَّ لِلصَّائِمِ دَعْوَةً مُسْتَجَابَةً عِنْدَ فِطْرِهِ”۔
سنن ابن ماجہ: 1753۔
۔”روزہ دار کی افطار کے وقت دعا قبول کی جاتی ہے۔”۔

۔6۔ صیام و قیام کی مشق

رسول اللہ ﷺ رمضان سے پہلے زیادہ سے زیادہ روزے رکھتے تاکہ رمضان کے روزوں میں کوئی دشواری نہ ہو۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ما كانَ رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ يَصُومُ في شَهْرٍ أكثرَ مِن صِيامِهِ في شَعبانَ، كانَ يَصُومُهُ إلَّا قَليلًا۔
صحیح مسلم: 1156
ترجمہ: “نبی کریم ﷺ شعبان میں سب سے زیادہ روزے رکھتے تھے، سوائے چند دنوں کے۔”۔
اس سنت پر عمل کرتے ہوئے ہمیں بھی شعبان میں روزوں کی مشق کرنی چاہیے تاکہ رمضان کے روزے آسان ہو جائیں۔

۔7۔ گناہوں سے پرہیز اور رمضان کی حرمت کا خیال رکھنا

رمضان برکت اور رحمت کا مہینہ ہے، لیکن اس میں نافرمانی کا ارتکاب کرنا انتہائی سنگین جرم ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:۔
ذَلِكُم بِمَا كُنتُمْ تَفْرَحُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَبِمَا كُنتُمْ تَمْرَحُونَ ۝ ادْخُلُوا أَبْوَابَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا فَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِينَ
غافر: 75-76۔
۔ “یہ اس وجہ سے ہے کہ تم زمین میں ناحق خوش ہوتے تھے اور ناحق اتراتے تھے، پس داخل ہو جاؤ جہنم کے دروازوں میں، ہمیشہ کے لیے، پس متکبروں کا ٹھکانہ بہت برا ہے۔”۔
یہ آیت ہمیں متنبہ کرتی ہے کہ رمضان المبارک میں غیر شرعی تفریحات، ڈرامے، فلمیں، اور لغویات سے دور رہیں اور اپنی نیکیاں ضائع نہ کریں۔ ویسے تو خوشیاں منانا اسلام میں جائز ہے مگر اپنے اپنے وقت پر ۔ رمضان کی حرمت کا خیال رکھتے ہوئے اسکے لمحات کو ہر گز ضائع نہ کریں ۔

۔8۔ قرآن سے تعلق مضبوط کرنا

رمضان نزولِ قرآن کا مہینہ ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:۔
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ البقرة: 185۔
۔ “رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو لوگوں کے لیے ہدایت اور حق و باطل میں فرق کرنے والا ہے۔”۔
لہٰذا رمضان میں قرآن کی تلاوت، سمجھ اور تدبر کے ساتھ کرنی چاہیے۔

۔9۔ ذکر و دعا میں کثرت

نبی کریم ﷺ نے فرمایا: أفضلُ الذِّكرِ: لا إلهَ إلَّا اللَّهُ”۔ سنن الترمذی: 3383۔
۔”سب سے بہترین ذکر لا إله إلا الله کہنا ہے۔”۔
ہمیں رمضان میں:۔
الف۔ کثرت سے استغفار کرنا چاہیے۔
ب۔ درود شریف کی پابندی کرنی چاہیے۔
ج۔ اذکار اور مسنون دعاؤں کو اپنانا چاہیے۔
اگر ہم درج بالا 9 نکات پر عمل کریں گے تو ہم رمضان کے لیے صحیح معنوں میں تیار ہو جائیں گے اور اس کی برکات سے محروم نہیں ہوں گے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ “اے اللہ! ہمیں رمضان نصیب فرما، ہمیں اس کے روزے رکھنے، قیام کرنے اور نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرما، اور اسے ہم سے قبول فرما، اے کریم رب!”۔

رمضان المبارک سے متعلق معلومات اور دیگر مضامین پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
Ramadhan Ul Mubarak Guide

Most Viewed Posts

Latest Posts

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی چنانچہ سلف سے لے کر خلف تک اختلافی مسائل میں ایسے ہی جامع افراد کی تقلیدِ معین بطور دستور العمل کے شائع ذائع رہی ہے اور قرنِ صحابہ ہی سے اس کا وجود شروع ہوگیا تھا۔ مثلاً حدیث حذیفہ میں جس کو ترمذی نے روایت کیا ہے، ارشادِ نبوی ہے:انی...

read more

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ اپنے رسالہ ’’اجتہاد و تقلید‘‘ کے آخر میں تحریر فرماتے ہیں:۔۔۔۔۔ساتھ ہی اس پر غور کیجئے کہ اس ہرجائی پن اور نقیضین میں دائر رہنے کی عادت کا...

read more

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار غور کیا جائے تو شرعی اصطلاح میں ان ساتوں سنابل کا خلاصہ چار ارکان:۔۔ 1ایمان 2اسلام 3احسان 4 اور اعلاء کلمۃ اللہ ہیںجو حقیقتاً انہارِ اربعہ ہیں۔ ’’نہران ظاہران و نہران باطنان‘‘ ایمان و احسان باطنی نہریں ہیں اور اسلام و اعلاء کلمۃ اللہ...

read more