رمضان المبارک کے مقاصد

رمضان المبارک کے مقاصد

بغیر کسی مقصد کے عمل کرنا ایسا ہی ہے جیسے کوئی شخص صحرا میں بھٹک رہا ہو، وہ سارا دن چلتا رہے، مگر کسی منزل کے بغیر۔ وقت گزرتا جاتا ہے، لیکن وہ کہیں نہیں پہنچ پاتا، بلکہ ممکن ہے کہ اپنی منزل سے پہلے ہی ہلاک ہو جائے۔
اسی لیے، میرے روزے دار بھائی! میں تجویز کرتا ہوں کہ تم اپنے سامنے یہ چھ مقاصد رکھو اور رمضان میں ان کے حصول کے لیے محنت کرو، تاکہ تم اس مبارک مہینے سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکو، ان شاء اللہ۔

تقویٰ کا حصول:۔

تقویٰ حاصل کرنا روزے کے بنیادی مقاصد میں سے ہے، جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے قرآن میں کیا ہے:۔
۔”يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ۔۔ (البقرة: 183)۔
مفہومی ترجمہ: اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں، جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے، تاکہ تم متقی بن جاؤ۔
شیخ سعدیؒ اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں:۔
۔”اللہ تعالیٰ نے روزے کی مشروعیت کی حکمت بیان کرتے ہوئے فرمایا: {لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ} یعنی روزہ تقویٰ کے بڑے اسباب میں سے ہے، کیونکہ اس میں اللہ کے حکم کی تعمیل اور اس کی منع کردہ چیزوں سے اجتناب پایا جاتا ہے۔
روزے میں یہ پہلو شامل ہیں:۔
۔1۔ روزہ دار کھانے، پینے اور ازدواجی تعلقات جیسی چیزوں کو ترک کرتا ہے، جو فطری طور پر اس کے نفس کو مرغوب ہوتی ہیں، محض اللہ کا قرب حاصل کرنے اور اس کے اجر کی امید میں۔
۔2۔ روزہ دار اپنے اندر اللہ کی نگرانی کا شعور پیدا کرتا ہے، کیونکہ وہ قدرت کے باوجود خواہشات کو چھوڑ دیتا ہے، صرف اس لیے کہ اسے معلوم ہے کہ اللہ اسے دیکھ رہا ہے۔
۔3۔ روزہ شیطان کے راستوں کو محدود کر دیتا ہے، کیونکہ شیطان انسان کے جسم میں خون کی طرح دوڑتا ہے، مگر روزے کی حالت میں اس کا اثر کمزور پڑ جاتا ہے اور معاصی میں کمی آتی ہے۔
۔4۔ روزہ دار عام طور پر عبادات میں کثرت کرتا ہے، اور عبادات تقویٰ کے اہم اجزاء میں سے ہیں۔
۔5۔ روزے کی بھوک انسان کو دوسروں کی بھوک کا احساس دلاتی ہے، جس سے وہ فقراء اور محتاجوں کی مدد کی طرف راغب ہوتا ہے، اور یہ بھی تقویٰ کی علامت ہے۔”

مغفرت کا حصول:۔

اللہ تعالیٰ کا ایک عظیم فضل یہ ہے کہ وہ رمضان میں اپنے بندوں کی مغفرت فرماتا ہے۔ لیکن وہ شخص بہت بدقسمت ہے جو اس مغفرت سے محروم رہ جائے۔
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:۔
۔”رَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ ذُكِرْتُ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيَّ، وَرَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ دَخَلَ عَلَيْهِ رَمَضَانُ ثُمَّ انْسَلَخَ قَبْلَ أَنْ يُغْفَرَ لَهُ، وَرَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ أَدْرَكَ عِنْدَهُ أَبَوَاهُ الْكِبَرَ فَلَمْ يُدْخِلاهُ الْجَنَّةَ” (ترمذی)۔
مفہومی ترجمہ: وہ شخص ذلیل و خوار ہو جس کے سامنے میرا ذکر ہو اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے، وہ بھی ذلیل و خوار ہو جس پر رمضان آیا اور وہ اس سے فائدہ نہ اٹھا سکا، یہاں تک کہ اس کی مغفرت نہ ہوئی، اور وہ بھی ذلیل و خوار ہو جس کے والدین بڑھاپے کو پہنچے اور اس نے ان کی خدمت کرکے جنت نہ کمائی۔
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ مغفرت کا بہترین موقع ہے، اور عقلمند شخص کی یہ کوشش ہونی چاہیے کہ وہ اس مہینے میں اپنے گناہوں کی بخشش کروا لے۔

قرآن سے ہدایت حاصل کرنا:۔

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو انسانوں کے لیے ہدایت کے طور پر نازل فرمایا:۔
۔”شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَى” (البقرة: 185)۔
مفہومی ترجمہ: رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو انسانوں کے لیے ہدایت ہے اور حق و باطل میں فرق کرنے والی واضح دلیلیں رکھتا ہے۔
رمضان میں تلاوتِ قرآن کی جاتی ہے، لیکن محض پڑھ لینا بھی کافی نہیں، بلکہ اس سے ہدایت حاصل کرنا ضروری ہے ۔ یعنی اسکا ترجمہ بھی ساتھ ساتھ پڑھنا چاہئے ۔ ۔ اس کے لیے قرآن کی آیات میں غور و فکر کرنا اور ان کی روشنی میں اپنی زندگی کو ڈھالنا چاہیے۔ قرآن مجید کا ترجمہ پڑھنے کے لئے یہ دو بہترین کتابیں پیش خدمت ہیں :۔
دو ترجمہ قرآن مجید : جس میں ہر آیت کا لفظی اور بامحاورہ ترجمہ الگ الگ خانوں میں دیا گیا ہے ۔ مزید تفصیلات آپ اس لنک پر دیکھ سکتے ہیں :۔
https://kitabfarosh.com/product/dtqm/
درس قرآن: یہ چھ جلدوں کا ایک مکمل سیٹ ہے جس میں آسان اردو تفسیر بمع آسان عوامی انداز میں ترجمہ شامل ہے ۔ مزید تفصیلات آپ اس لنک پر دیکھ سکتے ہیں:۔
https://kitabfarosh.com/product/dqde/

شبِ قدر کا قیام:۔

اللہ تعالیٰ نے امتِ محمدیہ پر رحم فرماتے ہوئے ایک ایسی رات عطا کی ہے جس میں عبادت ہزار مہینوں سے افضل ہے:۔
۔”إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ وَمَا أَدْرَاكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ” (القدر: 1-3)۔
مفہومی ترجمہ: بے شک، ہم نے اسے شبِ قدر میں نازل کیا، اور تمہیں کیا معلوم کہ شبِ قدر کیا ہے؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک فرمان کا مفہوم ہے:۔
۔”مَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ” (بخاری، مسلم)۔
مفہومی ترجمہ: جو شخص ایمان اور ثواب کی نیت سے شبِ قدر میں قیام کرے، اس کے تمام پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔

بصیرت کے ساتھ روزہ رکھنا:۔

مسلمان کو روزے کے احکام، فضائل اور مسائل معلوم ہونے چاہئیں تاکہ وہ کسی لاعلمی کی بنیاد پر غلطیاں نہ کرے۔
حضرت معاویہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:۔
۔”مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ” (بخاری)۔
مفہومی ترجمہ: جس کے ساتھ اللہ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے، اسے دین کی سمجھ عطا فرماتا ہے۔
تو اسی لئے یاد رکھیں کہ روزے سے متعلق کتابوں کا مطالعہ کرنا اوراُن سے مسلسل سیکھتے رہنا بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا ہے ۔

روزے کی حفاظت کرنا:۔

صرف بھوکا اور پیاسا رہنا کافی نہیں ہوتا، بلکہ روزے کو ہر ایسی چیز سے محفوظ رکھنا ضروری ہے جو اس کے اجر کو کم کرے ۔ یعنی مختلف گناہوں سے اور مکروھات سے بچتے رہنا بھی بے حد ضروری ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔
۔”مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِهِ، فَلَيْسَ لِلَّهِ حَاجَةٌ فِي أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ” (بخاری)۔
ترجمہ: جو شخص جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہیں چھوڑتا، اللہ کو اس کے بھوکا پیاسا رہنے کی کوئی ضرورت نہیں۔
یہ چھ اہم ترین مقاصد ہیں جنہیں ہر مسلمان کو رمضان میں مدِنظر رکھنا چاہیے، تاکہ وہ اس بابرکت مہینے کو حقیقی معنوں میں کامیاب بنا سکے۔ نیز اس طرح کے مفید مضامین کو فوراً شئیر بھی کیا کریں تاکہ ثواب کا باعث بن جائیں اور صدقہ جاریہ ہوجائیں۔

رمضان المبارک سے متعلق معلومات اور دیگر مضامین پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/ramadhan_urdu_islamic_guide_free/

Most Viewed Posts

Latest Posts

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی چنانچہ سلف سے لے کر خلف تک اختلافی مسائل میں ایسے ہی جامع افراد کی تقلیدِ معین بطور دستور العمل کے شائع ذائع رہی ہے اور قرنِ صحابہ ہی سے اس کا وجود شروع ہوگیا تھا۔ مثلاً حدیث حذیفہ میں جس کو ترمذی نے روایت کیا ہے، ارشادِ نبوی ہے:انی...

read more

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ اپنے رسالہ ’’اجتہاد و تقلید‘‘ کے آخر میں تحریر فرماتے ہیں:۔۔۔۔۔ساتھ ہی اس پر غور کیجئے کہ اس ہرجائی پن اور نقیضین میں دائر رہنے کی عادت کا...

read more

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار غور کیا جائے تو شرعی اصطلاح میں ان ساتوں سنابل کا خلاصہ چار ارکان:۔۔ 1ایمان 2اسلام 3احسان 4 اور اعلاء کلمۃ اللہ ہیںجو حقیقتاً انہارِ اربعہ ہیں۔ ’’نہران ظاہران و نہران باطنان‘‘ ایمان و احسان باطنی نہریں ہیں اور اسلام و اعلاء کلمۃ اللہ...

read more