دعا کے آداب

دعا کے آداب

دعا ایک عظیم عبادت ہے، جو بندے کو اللہ سے جوڑتی ہے اور اس کی رحمتوں کے دروازے کھولتی ہے۔ لیکن دعا کی قبولیت کے لیے کچھ آداب ہیں، جن کا لحاظ کرنا ضروری ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:۔
وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ
اور تمہارے رب نے فرمایا: “مجھ سے دعا کرو، میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔”۔ سورۃ غافر: 60۔
۔✅ یہی وجہ ہے کہ دعا کو مؤثر بنانے کے لیے ان آداب کو اپنانا چاہیے، جو نبی کریم ﷺ نے ہمیں سکھائے ہیں۔

۔1۔ دعا کے لیے بہترین اوقات کا انتخاب

کچھ مخصوص لمحات ایسے ہیں، جن میں دعا کی قبولیت زیادہ یقینی ہوتی ہے، جیسے:۔
۔✅ یوم عرفہ حج کا دن
۔✅ رمضان المبارک
۔✅ جمعہ کا دن
۔✅ رات کا آخری پہر (سحر کا وقت)
یہ وہ اوقات ہیں، جب اللہ تعالیٰ کی رحمتیں نازل ہوتی ہیں، اور دعا کی قبولیت کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

۔2۔ دعا کرتے وقت قبلہ رخ ہونا اور ہاتھ اٹھانا

رسول اللہ ﷺ دعا کے وقت قبلہ رخ ہوتے، اور ہاتھ بلند فرماتے تھے۔
۔✅ یہ عاجزی اور اللہ کی طرف مکمل توجہ کی علامت ہے، جو دعا کی قبولیت میں معاون ہوتی ہے۔

۔3۔ آواز کو درمیانہ رکھنا (نہ بہت آہستہ، نہ بہت بلند)۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:۔
وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا وَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلًا
اپنی دعا (نماز) کو نہ زیادہ بلند کرو، اور نہ بالکل آہستہ، بلکہ درمیانی راستہ اختیار کرو۔ سورۃ الاسراء: 110۔
۔✅ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ اس آیت میں “دعا” کا ذکر ہے۔
۔✅ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “لوگو! جس سے تم دعا کر رہے ہو، وہ بہرا نہیں، اور نہ ہی وہ تم سے غائب ہے۔”۔ بخاری ۔

۔4۔ دعا میں تکلف نہ کرنا، بلکہ عاجزی سے مانگنا

دعا میں بناوٹ اور سجع و قافیہ بنانے کی کوشش نہ کرو، بلکہ عاجزی اور محتاجی کے احساس کے ساتھ اللہ کے حضور گڑگڑاؤ۔
۔✅ اللہ کو بندے کی سادگی اور عاجزی پسند ہے، نہ کہ بناوٹ اور غیر ضروری فصاحت و بلاغت۔

۔5۔ عاجزی، خشوع، امید اور خوف کے ساتھ دعا کرنا

۔✅ دعا میں مکمل عاجزی، اللہ کی رحمت کی امید اور اس کے عذاب کا خوف ہونا چاہیے۔
۔✅ یہی وہ کیفیت ہے، جو دعا کو زیادہ مؤثر اور قبولیت کے قریب بنا دیتی ہے۔

۔6۔ دعا کرتے وقت یقین اور مکمل اعتماد ہونا چاہیے

۔✅ سفیان بن عیینہؒ فرماتے ہیں:۔
اگر تمہیں اپنی کوتاہیوں کا علم ہے، تو بھی دعا کرنے سے نہ رکو، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے بدترین مخلوق، یعنی ابلیس کی بھی دعا قبول کی۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:۔
قَالَ رَبِّ فَأَنْظِرْنِي إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ (36) قَالَ فَإِنَّكَ مِنَ الْمُنْظَرِينَ۔
ابلیس نے کہا: “اے میرے رب! مجھے قیامت کے دن تک مہلت دے دے۔”۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: “تجھے مہلت دی گئی۔”۔ سورۃ الحجر: 36-37۔
۔✅ اگر ابلیس کی دعا قبول ہو سکتی ہے، تو ایک مومن کی دعا کیوں قبول نہ ہو؟۔

۔7۔ دعا میں اصرار اور تکرار کرنا

۔✅ رسول اللہ ﷺ جب دعا کرتے، تو تین مرتبہ دہراتے۔
۔✅ آپ ﷺ نے فرمایا:۔
۔”جب تم میں سے کوئی شخص دعا کرے، تو خوب مانگے، کیونکہ وہ اپنے رب سے مانگ رہا ہے۔”۔
المعجم الأوسط، صحیح الجامع۔
۔✅ اللہ تعالیٰ کی عطائیں لامحدود ہیں، اس لیے مانگنے میں بخل نہیں کرنا چاہیے۔

۔8۔ دعا کا آغاز اور اختتام درود شریف سے کرنا

۔✅ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:۔
۔”ہر وہ دعا جو درود شریف کے بغیر ہو، وہ دعا پردے میں رہتی ہے (قبولیت تک نہیں پہنچتی)۔”۔
شعب الإيمان، صحیح الجامع۔
۔✅ ابو سلیمان الدارانیؒ فرماتے ہیں:۔
جو شخص اللہ سے دعا مانگنا چاہے، وہ پہلے درود شریف پڑھے، پھر اپنی حاجت طلب کرے، اور آخر میں پھر درود شریف پڑھے، کیونکہ اللہ تعالیٰ درود کو ضرور قبول کرتا ہے، اور وہ اتنا کریم ہے کہ درمیان میں کی گئی دعا کو رد نہیں کرتا۔
۔✅ یہ ہمیں سکھاتا ہے کہ دعا کو درود شریف کے ذریعے مزین کرنا، اس کی قبولیت کے امکانات کو بڑھا دیتا ہے۔

۔9۔ گناہوں سے توبہ کرنا اور حقوق العباد ادا کرنا

۔✅ یہ دعا کے قبول ہونے کی سب سے اہم شرط ہے۔
۔✅ اگر کوئی شخص مسلسل گناہ کرتا رہے، لوگوں کے حقوق پامال کرتا رہے، اور پھر دعا کرے، تو اس کی دعا قبول ہونے میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔
۔✅ اس لیے دعا کرنے سے پہلے توبہ کرنی چاہیے، اور اگر کسی کا حق ادا کرنا ہو، تو اسے پہلے پورا کرنا چاہیے۔

خلاصہ یہ ہے کہ:۔

۔✅ دعا کے بہترین لمحات کو تلاش کرنا، جیسے رات کا آخری پہر، جمعہ کا دن، رمضان، اور عرفہ کا دن۔
۔✅ قبلہ رخ ہونا، ہاتھ اٹھانا، اور آواز کو درمیانہ رکھنا۔
۔✅ عاجزی، خشوع، اور یقین کے ساتھ دعا کرنا۔
۔✅ توبہ کرنا، اور لوگوں کے حقوق ادا کرنا، تاکہ دعا کی قبولیت میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔
۔✅ دعا کا آغاز اور اختتام درود شریف سے کرنا، کیونکہ یہ دعا کو جلدی قبول کراتا ہے۔
۔✅ دعا میں جلد بازی نہ کرنا، بلکہ اصرار اور تکرار کے ساتھ مانگنا۔
اللہ تعالیٰ ہمیں ان آداب کے ساتھ دعا کرنے کی توفیق عطا فرمائے، اور ہماری دعاؤں کو قبول فرمائے۔ آمین!۔

رمضان المبارک سے متعلق معلومات اور دیگر مضامین پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
Ramadhan Ul Mubarak Guide

Most Viewed Posts

Latest Posts

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی چنانچہ سلف سے لے کر خلف تک اختلافی مسائل میں ایسے ہی جامع افراد کی تقلیدِ معین بطور دستور العمل کے شائع ذائع رہی ہے اور قرنِ صحابہ ہی سے اس کا وجود شروع ہوگیا تھا۔ مثلاً حدیث حذیفہ میں جس کو ترمذی نے روایت کیا ہے، ارشادِ نبوی ہے:انی...

read more

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ اپنے رسالہ ’’اجتہاد و تقلید‘‘ کے آخر میں تحریر فرماتے ہیں:۔۔۔۔۔ساتھ ہی اس پر غور کیجئے کہ اس ہرجائی پن اور نقیضین میں دائر رہنے کی عادت کا...

read more

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار غور کیا جائے تو شرعی اصطلاح میں ان ساتوں سنابل کا خلاصہ چار ارکان:۔۔ 1ایمان 2اسلام 3احسان 4 اور اعلاء کلمۃ اللہ ہیںجو حقیقتاً انہارِ اربعہ ہیں۔ ’’نہران ظاہران و نہران باطنان‘‘ ایمان و احسان باطنی نہریں ہیں اور اسلام و اعلاء کلمۃ اللہ...

read more