راحت پیسے سے خریدی نہیں جا سکتی
حضرت والد ماجد قدس اللہ سرہ کے زمانے میں ایک صاحب تھے‘ بہت بڑے مل اونر‘ اور ان کا کاروبار یہاں صرف پاکستان میں ہی نہیں تھا‘ بلکہ مختلف ممالک میں ان کا کاروبار پھیلا ہوا تھا۔ ایک دن ویسے ہی والد صاحب نے پوچھا کہ آپ کی اولاد کتنی ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ایک لڑکا سنگا پور میں ہے‘ ایک لڑکا فلاں ملک میں ہے‘ سب دوسرے ملکوں میں ہیں۔ دوبارہ پوچھا کہ آپ کی لڑکوں سے ملاقات تو ہوتی رہتی ہو گی‘ وہ آتے جاتے رہتے ہوں گے؟ انہوں نے بتایا کہ ایک لڑکے سے ملاقات ہوئے ۱۵ سال ہو گئے ہیں‘۔
۔۱۵ سال سے باپ نے بیٹے کی شکل نہیں دیکھی‘ اور بیٹے نے باپ کی شکل نہیں دیکھی۔
تو اب بتائو ایسا روپیہ اور ایسی دولت کس کام کی جو اولاد کو باپ کی شکل بھی نہ دکھا سکے اور باپ کو اولاد کی شکل نہ دکھا سکے۔
یہ ساری دوڑ دھوپ اسبابِ راحت کے لئے ہو رہی ہے لیکن راحت مفقود ہے‘ اس لئے یاد رکھو کہ راحت پیسے کے ذریعہ نہیں خریدی جا سکتی۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/