راحت کا آسان راستہ
شیخ الاسلام مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہ کے ایک اصلاحی بیان سے انتخاب
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے رو ایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم ان لوگوں کی طرف دیکھو جو تم سے دنیاوی سازو سامان کے اعتبار سے کم ہیں۔ (جن کے پاس دنیا کی مال و دولت اور دنیا کا سازو سامان اتنانہیں ہے جتنا تمہارے پاس ہے۔ تم ان کی طرف دیکھو) اور ان لوگوں کی طرف مت دیکھو جو مال و دولت میں اور سازو سا مان کے اعتبار سے تم سے زیادہ ہیں۔ اس کے نتیجے میں تمہارے دل میں اللہ کی نعمت کی بے وقعتی اور ناقدری پیدا نہیں ہوگی۔ (اس لئے کہ اگر تم اپنے سے اونچے آدمی کو دیکھتے رہو گے تو پھر ہر وقت اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو ناقدری کی نگاہ سے دیکھو گے اور تمہارے دل میں اس کی بے وقعتی پیدا ہوگی اور تم پریشان رہو گے)
عبداللہ بن مبارک ؒ فرماتے ہیں کہ ایک وقت تھاکہ میں بڑے بڑے مالداروں کے ساتھ اٹھتا بیٹھتا تھا اور ہر وقت انہی کے ساتھ رہتا ۔لیکن اس زمانے میںمیرا یہ حال تھا کہ شاید مجھ سے زیادہ کوئی رنج اور تکلیف میں نہیںتھا۔ اس لئے کہ میں جس دوست کے پاس جاتا تو یہ دیکھتا کہ اس کا گھر میرے گھر سے اچھا ہے۔ لہٰذا جہاں بھی جاتا تو اپنے سامان سے اچھا سامان نظر آتا ہے۔ کسی کا مکان اچھا ہے،کسی کے کپڑے اچھے ہیں،کسی کی سواری اچھی ہے ۔پھر بعد میں میںنے ایسے لوگوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھناشروع کر دیا جو زیادہ مالدار نہیں تھے ۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ مجھے راحت مل گئی۔ اسلئے کہ اب میں جس کے پاس بھی ملاقات کے لئے جاتا ہوں اور اس کے حالات دیکھتا ہوں اور اسکے مقابلے میں میں اپنی حالت دیکھتا ہوں تو نظر آتا ہے کہ میرا مکان ، میری سواری اور میرا لباس زیادہ اچھا ہے اور اللہ تعالیٰ کاشکراداکرتاہوںکہ یااللہ!آپ نے اس سے بہترعطافرمایایہ ہے ’’قناعت‘‘۔ اگر قناعت حاصل نہ ہو پھر راحت بھی کبھی نصیب نہیں ہوگی۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/