قضا نماز کے چند اہم مسائل
۔(۱)جس کی کوئی نماز چھوٹ گئی ہو تو جب یاد آئے فوراً اس کی قضا پڑھ لے، بلاکسی عذر کے قضا پڑھنے میں دیر لگانا گناہ ہے تو جس کی کوئی نماز قضا ہوگئی اور اس نے فوراً اس کی قضا نہ پڑھی دوسرے وقت پر یا دوسرے دن پر ڈال دی کہ فلاں دن پڑھ لوں گا اور اس دن سے پہلے ہی موت آگئی تو دُہرا گناہ ہوا۔ ایک تو نماز کے قضا کا ، دوسرے فوراًنہ پڑھنے کا۔
۔(۲)اگر کسی کی کئی نمازیں قضا ہوگئیں تو جہاں تک ہوسکے جلدی سے سب کی قضاء پڑھ لے، ہوسکے تو ہمت کرکے ایک ہی وقت سب کی قضاء پڑھ لے۔ یہ ضروری نہیں کہ ظہر کی قضا ظہر کے وقت پڑھے اور عصر کی قضا عصر کے وقت اور اگر بہت سی نمازیں کئی مہینے یا کئی برس کی قضا ہوں تو ان کی قضا میں بھی جہاں تک ہوسکے جلدی کرے۔ایک وقت میں دو دو، چار چار نمازیں قضا پڑھ لیا کرے، اگر کوئی مجبوری اور ناچاری ہو تو خیر ایک وقت ایک ہی نماز کی قضا سہی، یہ بہت کم درجے کی بات ہے۔
۔(۳)قضا نماز جس وقت فرصت ہو وضو کرکے پڑھ لے، البتہ اتنا خیال رکھے کہ مکروہ وقت نہ ہو۔ مثلاً طلوع آفتاب، زوال کے وقت اور عصر کے بعد جب سورج کا رنگ زرد ہو جائے یعنی غروب آفتاب سے بیس (۲۰) منٹ پہلے قضاء نماز نہ پڑھے۔
۔(۴)جس کی ایک ہی نماز قضا ہوئی اس سے پہلے کوئی نماز اس کی قضا نہیں ہوئی یا اس سے پہلے نمازیں قضا تو ہوئیں لیکن سب کی قضا پڑھ چکا ہے، فقط اسی ایک نماز کی قضا پڑھنی باقی ہے تو پہلے اس کی قضا پڑھ لے تب کوئی ادا نماز پڑھے، اگر بغیر قضا پڑھے ہوئے ادا نماز پڑھی تو ادا (نماز) درست نہ ہوگی۔ ہاں اگر قضا پڑھنی یاد نہیں رہی بالکل بھول گیا تو ادا درست ہوئی۔ اب جب یاد آئے تو فقط قضا پڑھ لے، ادا کو نہ دُہرائے۔
۔۔۔اگر وقت بہت تنگ ہے کہ اگر پہلے قضا پڑھے گا تو ادا نماز کا وقت باقی نہ رہے گا تو پہلے ادا پڑھ لے، تب (اس کے بعد) قضا پڑھے۔ (رسالہ قضاء عمری)
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/

