پُر فتن دور میں کیسے رہا جائے؟
شیخ الاسلام مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہ کے خطبات سے انتخاب
آج ہمارے معاشرے میں یہ منظر نظر آتا ہے کہ جو غریب قسم کے لوگ ہیں وہ تو ایک دوسرے کی مدد کرنے کے لئے تیار ہو جاتے ہیں لیکن دولت مند معاشرے میں یہ منظر نظر آتا ہے کہ کسی کو اس کی پرواہ ہی نہیں ہے کہ میرے پڑوسی کا کیا حال بن رہا ہے‘ اس کے اوپر کیا گزر رہی ہے‘ بلکہ ہر شخص اپنے حال میں مگن ہے۔ ایک مرتبہ میں نے خود یہ منظر دیکھا کہ ایک کار نے ایک آدمی کو ٹکر مار دی‘ وہ شخص سڑک پر گر گیا‘ اور وہ کار والا مارتا ہوا نکل گیا‘ اس کار والے نے یہ نہیں سوچا کہ یہ مجھ سے زیادتی ہوئی ہے تو میرا فرض بنتا ہے کہ میں اس کو کچھ طبی امداد پہنچائوں۔ایک مؤمن کا یہ کام نہیں کہ وہ دوسرے مؤمن کو بے یار و مددگار چھوڑ کر اس طرح چلا جائے‘ بلکہ جہاں موقع ہو‘ اور جتنی استطاعت ہو‘ وہ دوسرے مؤمن کی مدد کرے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا:۔
۔’’اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ‘‘ یعنی سارے مؤمن آپس میں بھائی بھائی ہیں‘ چاہے وہ تمہاری زبان نہ بولتا ہو‘ چاہے وہ تمہاری نسل سے تعلق نہ رکھتا ہو‘ لیکن اگر وہ مؤمن ہے تو تمہارا بھائی ہے۔
اگر دماغ میں یہ بات بیٹھ جائے کہ ہر مسلمان ہمارا بھائی ہے تو نہ جانے کتنے جھگڑے‘ کتنے فساد‘ کتنے قتل و قتال ختم ہو جائیں‘ افسوس یہ ہے کہ آج یہ سبق ہم لوگ بھولتے جا رہے ہیں‘ آج مسلمان مسلمان کا گلا کاٹ رہا ہے‘ مذہب کے نام پر‘ دین کے نام پر‘ عبادت کے نام پر یہ سب کام ہو رہے ہیں‘ عبادت گاہیں تک محفوظ نہیں رہیں‘ ان پر بھی حملے کئے جا رہے ہیں‘ یہ سارا فساد اس بات کا ہے کہ آج ہم قرآن کریم کی تعلیمات سے دور ہوتے چلے جا رہے ہیں۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/