نحوست تین چیزوں میں ہے
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : دُنیا میں نحوست تین چیزوں میں ہے۔ یعنی اگر نحوست ہوتی تو ان تین چیزوں میں ہوتی۔ایک گھر،دوسری سواری،تیسری عورت۔
ویسے تو بدشگونی لینے کو اور کسی چیز کو منحوس قرار دینے کو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے سختی سے منع فرمایا ہے، تو مذکورہ حدیث کا مطلب یوں سمجھئے کہ مثلاً یہ سوچنا کہ فلاں چیز کی وجہ سے مجھ پر آفتیں آرہی ہیں یا فلاں چیز کی وجہ سے مصیبتیں اور بیماریاں آرہی ہیں۔ یہ بدشگونی لینا کہ میری بیوی میں بدشگونی ہے یا میرے گھر میں بدشگونی ہے یا میری سواری میں بدشگونی ہے، حدیث شریف کی رو سے یہ سب ممنوع ہے۔
نحوست کا مطلب یہ ہے کہ اس کی وجہ سے انسان ہر وقت مشکلات کا شکار رہتا ہے۔ بالفرض اگر کسی انسان کو خراب گھر مل گیا۔ اب چونکہ گھر ایسی چیز نہیں ہے جس کو انسان صبح شام بدلتا رہے، بلکہ ایک عرصہ تک اس کے اندر انسان کو رہنا پڑتا ہے، لہٰذا جب تک وہ گھر موجود ہے، اس وقت تک اس کی تکلیفیں اُٹھانی پڑیں گی۔ اس اعتبار سے نحوست ہے۔
دوسری چیز ’’سواری‘‘ ہے۔ اگر انسان کو سواری خراب مل گئی تو سواری بھی ایسی چیز نہیں ہے کہ انسان روز روز اس کو بدلتا رہے۔ اگر غلط سواری مل گئی تو وہ روز جان کھائے گی۔
اسی طرح تیسری چیز: اگر شوہر کو بیوی خراب مل جائے یا بیوی کو شوہر خراب مل جائے تو پھر زندگی بھر کا عذاب ہے۔ اگر شوہر کو اچھی بیوی مل جائے اور بیوی کو اچھا شوہر مل جائے تو اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے اور دُنیا کی جنت ہے۔
حضرت علامہ شبیر احمد عثمانی رحمۃ اللہ علیہ بڑا خوبصورت جملہ ارشاد فرماتے تھے کہ: ’’دُنیا کی جنت یہ ہے کہ میاں بیوی ایک ہوں اور نیک ہوں۔‘‘ یہ دُعا کریں کہ یااللہ! گھر دیجئے تو راحت کا گھر عطا فرمایئے، سواری دیجئے تو راحت کی سواری عطا فرمایئے اور زندگی کا ساتھی دیجئے تو راحت کا ساتھی عطا فرمایئے۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

