نیکی کا داعیہ اللہ تعالیٰ کا مہمان ہے
شیطان کے دائو اور اس کے حربے ہرایک کے ساتھ الگ الگ ہوتے ہیں، کافر کیلئے اور ہیں ، مومن کیلئے اور ہیں ، مومن کے دل میں شیطان یہ بات نہیں ڈالے گا کہ یہ نیکی کا کام مت کیا کرواس لئے کہ وہ جانتا ہے کہ یہ صاحب ایمان ہونے کی وجہ سے نیکی کے کام کو برا نہیں سمجھ سکتا اس لیے مومن کے ساتھ اس کا یہ حربہ ہوتا ہے کہ اس سے یہ کہتا ہے کہ یہ فلاں نیک کام کرنا تو اچھا ہے اس کو کرنا چاہئے لیکن ان شاء اللہ کل سے شروع کریں گے اب جب کل آئے گی تو پھر یہ کہے گا اچھا بھائی ! کل سے شروع کروں گا تو وہ کل کبھی زندگی بھر نہیں آئے گی ۔جب اس کو ٹلا دیا تو پھر کبھی اس پر عمل کی نوبت نہیں آئے گی۔
نیکی کا داعیہ اللہ جل شانہ کی طرف سے مہمان ہے ، اس مہمان کی ،خاطرمدارات کر لو اس کی خاطر مدارات یہ ہے کہ اس پر عمل کرلو۔
والد ماجد حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب قدس اللہ سرہ فرمایا کرتے تھے کہ:۔
۔’’ جو کام فرصت کے انتظار میں ٹال دیا، وہ ٹل گیا، وہ پھرنہیں ہوگا اس واسطے کہ تم نے اس کو ٹال دیا کام کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ دو کاموں کے درمیان تیسرے کام کو گھُسا دو، یعنی وہ دو کام جو تم پہلے سے کررہے ہو ، اب تیسرا کام کرنے کا خیال آیا تو ان دو کاموں کے درمیان تیسرے کام کو زبردستی بھی ہوجائے گا اور اگر یہ سوچا کہ ان دو کاموں سے فارغ ہوکرپھر تیسرا کام کریں گے تو پھر یہ کام نہیں ہوگا یہ منصوبے اورپلان بنانا کہ جب یہ کام ہوجائے گا تو پھر یہ کام کریں گے یہ سب ٹالنے والی باتیں ہیں شیطان عموماً اسی طرح دھوکہ میں رکھتا ہے۔خلاصہ یہ ہے کہ کسی نیک عمل کو ٹلائو نہیں ،اور آج کے نیک عمل کو کل پرمت چھوڑ و بلکہ جب نیک عمل کاجذبہ پیدا ہو، اس پر فوراً ابھی عمل کرلو۔ اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ سب کو اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین(اصلاحی خطبا ت جلد اول)
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/

