مسلمان بھائی کا احساس کریں
ایک مسلمان کے لئے صرف اتنی بات کافی نہیں ہے کہ وہ دوسرے مسلمانوں کو تکلیف نہ دے۔ اور اس پر ظلم وزیادتی نہ کرے۔ اورا س کو ایذء رسانی سے بچائے بلکہ اس سے بڑھ کر ایک مسلمان کا کام یہ ہے کہ وہ دوسرے مسلمان کے کام آئے، اور اس کی ضرورت اور حاجت کو اپنی استطاعت کی حد تک پورا کرے، اور اگر کوئی مسلمان کسی مشکل یا پریشانی میں گرفتا ر ہے تو اس کو اور پریشانی سے نکا لنے کی کوشش کرے یہ بات بھی ایک مسلمان کے فرائض میں داخل ہے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ۔’’بھلائی کا کام کرو‘‘تاکہ تم کو فلاح اور کامیابی حاصل ہو ۔بھلائی کے اندر سب کچھ آجاتا ہے۔ مثلاًدوسرے کے ساتھ بھلائی کرنا‘ اس کے ساتھ حسن سلوک کرنا‘ اس کیساتھ رحم کا معاملہ کرنا، اس کی ضرورتوں اور حاجتوں کو پورا کرنا یہ سب چیزیں خیر اور بھلائی کے اندر داخل ہیں۔
حضرت عبداللہ بن عمروؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:نہ تو مسلمان کسی دوسرے مسلمان پر ظلم کرتا ہے اور نہ اس کو دشمنوں کے حوالے کرتا ہے۔ یعنی نہ اس کو بے یارومددگار چھوڑتا ہے ۔
مَنْ کَانَ فیِ حَاجَۃِ اَخِیْہِ کَانَ اللّٰہُ فِی حَاجَتِہٖ ۔
جو شخص اپنے کسی بھائی کی کسی ضرورت کے پورا کرنے میں لگا ہوا ہو اس کا کوئی کام کر رہا ہو۔تو جب تک وہ اپنے بھائی کا کام کرتا رہے گا۔ اللہ تعالیٰ اس کے کام بناتے رہیںگے۔اور اس کی حاجتیں پوری کرتے رہیں گے۔ مزید فرمایا اور جو شخص کسی مسلمان سے کسی تکلیف یا مشقت کی بات دور کرے ۔یعنی وہ کوئی ایسا کام کرے جس سے کسی مسلمان کی مشکل آسان ہو جائے۔ اور اس کی دشواری دور ہو جائے تو اس دور کرنے والے پر قیامت کے روز جو سختیاں آنے والی تھیں اللہ تعالیٰ ان سختیوں میں سے ایک سختی کو اس سختی کے مقابلے میں دور فرمادیتے ہیں۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/