مناجاتِ مقبول

مناجاتِ مقبول

حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہ کے ایک بیان سے انتخاب
حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ کی تالیف فرمودہ ’’مناجات مقبول‘‘ بڑی مبارک کتاب ہے۔حضور صلی اﷲ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اﷲ تعالیٰ عنہم نے یہ دعائیں مانگ مانگ کر دعائوں کا اتنا بڑا ذخیرہ جمع فرمادیا ہے کہ آدمی کی دنیا و آخرت کی کوئی بھی حاجت ہو وہ ان دعائوں میں موجود ہے۔ حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے مناجات مقبول اس میں منزلیں مقرر کردی ہیں لیکن ان منزلوں کا یہ مطلب بھی نہیں کہ جو دعائیں ہفتہ کے دن میں لکھی ہوئی ہیں وہ صرف ہفتہ کے دن ہی کیلئے ہیں۔
اﷲ تعالیٰ اپنی رحمت سے توفیق دے تو ہر مسلمان کو چاہئے کہ تھوڑے سے وقت میں اس کی یومیہ منزل پڑھ سکتا ہے مجھے ایک منزل پڑھنے میں تین ساڑھے تین منٹ لگتے ہیں اگر کوئی آہستہ پڑھنے والا ہو تو اسے پانچ سے سات منٹ لگیں گے۔ ان دعائوں میں ہر دعا ایسی ہے کہ دنیا وآخرت کی ساری بھلائیاں اس میں جمع ہوگئی ہیں۔
ہم اﷲ تعالیٰ سے دنیا کی کوئی چیز مانگتے ہیں تو ہوسکتا ہے کہ ہماری مطلوبہ چیز خلاف مصلحت ہو لیکن جب بندہ اﷲ سے دین کی بات مانگ رہا ہے تو یہ نہیں ہوسکتا کہ وہ کسی مصلحت کے خلاف ہو اس لئے اﷲ تعالیٰ ضرور ان دعائوں کو قبول فرمائیں گے۔ تو اﷲ تعالیٰ کی تعلیم فرمودہ یہ دعائیں بالکل اﷲ تعالیٰ کے ہاں قابل قبول ہیں۔ کہ ان کے ذریعے قرب بھی پیدا ہوگا ثو اب بھی ملے گا اور دین بھی ملے گا۔
مناجات مقبول کی ایک منزل یومیہ کا معمول بنانا چاہئے اس میں کیا مشکل ہے یہ بھی یاد رکھیںکہ دعا پڑھنے کے لئے نہیں ہوتی بلکہ مانگنے کے لئے ہوتی ہے۔ مانگنا اس وقت ہوتا ہے جب آدمی ذرا سمجھ کر پڑھے۔ اگر عربی سے واقف ہے تو خوب دل لگا کر مانگے۔ یہ دعائیں ہی ایسی ہیں کہ آدمی کا دل کھینچ لیتی ہیں۔

شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/

Most Viewed Posts

Latest Posts

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی چنانچہ سلف سے لے کر خلف تک اختلافی مسائل میں ایسے ہی جامع افراد کی تقلیدِ معین بطور دستور العمل کے شائع ذائع رہی ہے اور قرنِ صحابہ ہی سے اس کا وجود شروع ہوگیا تھا۔ مثلاً حدیث حذیفہ میں جس کو ترمذی نے روایت کیا ہے، ارشادِ نبوی ہے:انی...

read more

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ اپنے رسالہ ’’اجتہاد و تقلید‘‘ کے آخر میں تحریر فرماتے ہیں:۔۔۔۔۔ساتھ ہی اس پر غور کیجئے کہ اس ہرجائی پن اور نقیضین میں دائر رہنے کی عادت کا...

read more

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار غور کیا جائے تو شرعی اصطلاح میں ان ساتوں سنابل کا خلاصہ چار ارکان:۔۔ 1ایمان 2اسلام 3احسان 4 اور اعلاء کلمۃ اللہ ہیںجو حقیقتاً انہارِ اربعہ ہیں۔ ’’نہران ظاہران و نہران باطنان‘‘ ایمان و احسان باطنی نہریں ہیں اور اسلام و اعلاء کلمۃ اللہ...

read more