ملازمت کے اوقات ۔۔۔ امانت ہیں
از افادات: شیخ الاسلام مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہ
ایک شخص نے کہیں ملازمت اختیار کی ہے۔ اس ملازمت میں جو فرائض اس کے سپرد کئے گئے ہیں وہ امانت ہیں ان فرائض کو وہ ٹھیک ٹھیک بجا لائے اور جن اوقات میں اس کو ڈیوٹی دینے کا پابند کیا گیا ہے ان اوقات کا ایک ایک لمحہ امانت ہے۔
لہٰذا جو فرائض اس کے سپرد کئے گئے ہیں اگر وہ ان فرائض کو ٹھیک ٹھیک انجام نہیں دیتا بلکہ کام چوری کرتا ہے تو ایسا شخص اپنے فرائض میں کوتاہی کررہا ہے اور امانت میں خیانت کررہا ہے۔
مثلاً ایک شخص سرکاری دفتر میں ملازم ہے اور اس کو اس کام پر لگایا گیا ہے کہ جب فلاں کام کیلئے لوگ تمہارے پاس آئیں تو تم ان کا کام کردینا یہ کام اس کے ذمہ ایک فریضہ ہے جس کی وہ تنخواہ لے رہا ہے‘ اب کوئی شخص اس کے پاس اس کام کیلئے آتا ہے وہ اس کو ٹلا دیتا ہے‘ اس کو چکر کھلا رہا ہے‘ تاکہ یہ تنگ آکر مجھے کچھ رشوت دیدے۔
آج کے سرکاری دفاتر اس بلا سے بھرے پڑے ہیں‘ آج سرکاری ملازم جس عہدے پر بھی ہے وہ سمجھتا ہے کہ جو شخص میرے پاس آرہا ہے اس کی کھال اتارنا اور اس کا خون نچوڑنا میرے لئے حلال ہے۔
یہ امانت میں خیانت ہے اور وہ اس کام کی جو تنخواہ لے رہا ہے وہ تنخواہ بھی حرام ہوگئی۔ اگر وہ اپنے فرائض ٹھیک ٹھیک انجام دیتا اور پھر تنخواہ لیتا تو وہ تنخواہ اس کیلئے حلال ہوتی اور برکت کا سبب ہوتی۔
لہٰذا اس کام کرنے پر جو رشوت لے رہا تھا وہ تو حرام ہی تھی لیکن اس نے حلال تنخواہ کو بھی حرام کردیا۔ اس لئےکہ اس نے اپنے فریضے کو صحیح طور پر انجام نہیں دیا۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

