محرم اور عاشورہ کی حقیقت
شیخ الاسلام مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہ کے ایک وعظ سے انتخاب۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے پورے سال کے بعض ایام کو خصوصی فضیلت عطا فرمائی ہے اور ان ایام میں کچھ احکام بھی مقرر فرمائے ہیں۔ محرم الحرام کا مہینہ بھی ایسا ہے۔ جس کو قرآن کریم نے حرمت والا مہینہ قرار دیا ہے۔
محرم کی دسویں تاریخ کو عموماً ’’عاشورہ‘‘ کہا جاتا ہے۔ جس کے معنی ’’دسواں دن‘‘ ہے۔ یہ دن اللہ تعالیٰ کی رحمت و برکت کا خصوصی حامل ہے۔ جب تک رمضان کے روزے فرض نہیں ہوئے تھے۔ اس وقت تک ’’عاشورہ‘‘ کا روزہ رکھنا مسلمانوں پر فرض قرار دیا گیا تھا۔ لیکن رمضان کے روزوں کی فرضیت کے بعد عاشورہ کے روزے کی فرضیت منسوخ ہوگئی۔ لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کو سنت او رمستحب قرار دیا ہے۔
ایک حدیث میں فرمایا گیا کہ مجھے اللہ تعالیٰ کی رحمت سے یہ امید ہے کہ جو شخص عاشورہ کے دن روزہ رکھے گا۔ تو اس کے پچھلے ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہو جائے گا۔
بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ عاشورہ کے دن کی فضیلت کی وجہ یہ ہے کہ اس دن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مقدس نواسے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کا واقعہ پیش آیا۔ اس شہادت کے پیش آنے سے عاشورہ کا دن مقدس بن گیا، یہ بات صحیح نہیں ہے۔
خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں عاشورہ کا دن مقدس سمجھا جاتا تھا اور آپ نے اس کے بارے میں احکام بیان فرمائے تھے اور قرآن کریم نے بھی اس کی حرمت کا اعلان فرمایا تھا۔ جبکہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کا واقعہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے تقریباً 60 سال بعد پیش آیا۔
بلکہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کا اس روز واقع ہونا۔ یہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی مزید فضیلت کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو شہادت کا مرتبہ اس دن عطا فرمایا جو پہلے ہی سے مقدس و محترم چلا آ رہا تھا۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

