موجودہ دور کا ایک عبرت آموز واقعہ
جس دور سے ہم گذر رہے ہیں۔ یہ دور ایسا آگیا ہے کہ اس میں انسانیت کی قدریں بدل گئیں ۔انسان انسان نہ رہا۔ ایک وقت وہ تھا کہ اگر کسی انسان کو چلتے ہوئے ٹھوکر بھی لگ جاتی اور وہ گر پڑتا تو دوسرا انسان اس کو اٹھانے کے لئے اور کھڑا کرنے کے لئے اور سہارا دینے کے لئے آگے بڑھتا۔ اگر سڑک پر کوئی حادثہ پیش آجاتا تو ہر انسان آگے بڑھ کر اس کی مدد کرنے کی کوشش کرتا تھا ۔ لیکن آج ہمارے اس دور میں جو صورت ہو چکی ہے اس کو میں اپنے سامنے ہونے والے ایک واقعہ کے ذریعے بیان کرتا ہوں کہ ایک مرتبہ میں نے دیکھا کہ ایک گاڑی ایک شخص کو ٹکر مارتے ہوئے چلی گئی۔ اب وہ شخص ٹکر کھا کر چاروں شانے چت سڑک پر گر گیا،اس واقعہ کے بعد بیس، پچیس گاڑیاں وہاں سے گذر گئیں۔ ہر گاڑی والا جھانک کر اس گرے ہوئے شخص کو دیکھتا۔ اور آگے روانہ ہو جاتا۔
کسی اللہ کے بندے کو یہ توفیق نہ ہوئی کہ گاڑی سے اتر کر اس کی مدد کرتا،اس کے باوجود آج کے لوگوں کو اپنے بارے میں مہذب اور شائستہ ہونے کا دعویٰ ہے۔ اسلام تو بہت آگے کی چیز ہے۔
لیکن ایسے موقع پر ایک انسانیت کا تقاضا یہ ہے کہ ٓادمی اتر کر دیکھ تو لے کہ ا س کو کیا تکلیف پہنچی ہے ۔ اور اس کی جتنی مدد کر سکتا ہے کر دے۔
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس حدیث میں فرمادیا کہ ایک مسلمان یہ کام نہیں کرسکتا کہ وہ دوسرے مسلمان کو اس طرح بے یارومددگار چھوڑ کر چلا جائے۔ بلکہ ایک مسلمان کا فرض ہے کہ اگر وہ دوسرے مسلمان کوکسی مصیبت میں گرفتار پائے یا کسی پریشانی یا مشکل میں دیکھے تو حتی الامکان اس کی اس پریشانی اور مصیبت کو دور کرنے کی کوشش کرے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں عمل کی توفیق دیں آمین۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

