میری اصلاح کے لئے بھی کوئی ہونا چاہئے
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ
حضرت مولانا مسیح اللہ خان رحمہ اللہ کے حالات میں لکھتے ہیں۔ایک نو مسلم طالب علم کی تمام ضروریات کی کفالت آپ نے اپنے ذمہ لے رکھی تھی، وہ طالبعلم کچھ عجیب طبیعت کے واقع ہوئے تھے، جب ان کے جی میں آتا، عین مجلس میں آکر ایسی باتیں حضرت والا سے کہہ دیتے جو سننے والوں کو گستاخانہ معلوم ہوتیں، دکان داروں سے قرض کرلیتے، اور پھر آکر تقاضا کرتے کہ مجھے پیسے چاہئیں۔ ایک مرتبہ مجلس میں آئے اور کہنے لگے کہ ’’ہمارے جوتے ٹوٹ گئے ہیں، اور بنوادیجئے‘‘ ۔
حضرت نے فرمایا کہ ’’ابھی تو خرید کردیئے تھے، تھوڑے سے ٹوٹے ہونگے، مرمت کروادی جائیگی‘‘ انہوں نے کہا ، ’’ہمیں معلوم نہیں ، آپ دیکھ لیجئے۔‘‘۔
آپ نے فرمایا: ’’لائو، دیکھ لوں‘‘ اس پر انہوں نے کہا کہ ’’وہ ہیں باہر آپ دیکھ لیجئے‘‘ انکے اس جواب پر حضرت والامجلس سے اٹھ کر دھوپ میں باہر تشریف لائے جہاں بہت سے جوتے رکھے تھے۔ چونکہ آپکو انکے جوتے کی پہچان نہیں تھی، اس لئے مختلف جوتے اٹھا اٹھا کر فرماتے رہے کہ ’’یہ تمہارے جوتے ہیں؟‘‘ اور وہ صاحب اندر ہی اندر سے انکارکرتے رہے۔
بالآخر جب دیر گزر گئی تو حاضرین میں سے کسی صاحب نے ان سے کہا کہ ’’تم سے اتنا بھی نہیں ہوتا آگے بڑھ کر دکھلادو‘‘ اس پر انہوں نے اپنے جوتے دکھائے اور حضرتؒ نے مرمت کیلئے پیسے دیئے۔
کسی نے ان صاحب کے بارے میں حضرتؒ سے عرض کیا کہ یہ صاحب ایسی بے تکی باتیں کرتے رہتے ہیں۔ حضرتؒ نے فرمایا کہ ’’بھائی حضرت تو سب لوگ کہتے ہیں، کوئی ایسا بھی تو ہو جس سے میں اپنے آپ کوسنبھالتا رہوں، اور میری اصلاح ہوتی رہے۔‘‘۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

