لیلۃ القدرمیں شب بیداری کی ترغیب
ارشادفرمایا کہ بعض لوگ یہ سمجھے ہوئے ہیں کہ (شب ِ قدر میں) اگر جاگا جاوے تو تمام شب جاگا جاوے اور اگر تمام شب نہ جاگا جاوے تو کچھ فائدہ نہ ہوگا۔ یہ خیال بالکل لغو ہے ۔ اگر اکثر حصہ شب میں بھی جاگ لے تب بھی لیلۃ القدر کی فضیلت حاصل ہوجاتی ہے اور میں کہتا ہوں کہ اگر ساری رات بھی جاگ لیا جاوے تو کیا مشکل ہے ۔ صاحبو!رمضان سال بھر کے بعد آتے ہیں ۔ آپ کو معلوم ہوگا کہ پچھلے سال رمضان میں بہت سے لوگ ایسے تھے کہ وہ اس وقت دنیا میں نہیں رہے۔ ہم کو کیا خبر ہے کہ آئندہ رمضان تک کس کس کی باری ہے۔ اس لئے اگر ایسی بڑی نعمت حاصل کرنے کے لئے کوئی ایک دو رات جاگ ہی لیا تو سعادت کی بات ہے۔ لیکن خیر اگر تمام رات کی ہمت نہ ہو تو اکثر حصہ کو تو چھوڑنا ہی نہ چاہئے اور بہتر یہ ہے کہ یہ اکثرحصہ اخیر شب کا تجویز کیا جاوے کیونکہ اول تو اس وقت معدہ کھانے سے پُر نہیں ہوتا ، دعا میں جی لگتا ہے۔ دوسرے حدیث میں آیا ہے کہ خدائے تعالیٰ اخیر شب میں روزانہ اپنے بندوں کے حال پر رحمت ِ خاص متوجہ فرماتے ہیں ۔ اس کے علاوہ اخیر شب میں ویسے بھی سکون ہوتا ہے اور اس میں ہر شب شریک ہے (اخر شب میں رحمت ِ خاص اور سکون ہونے میں ہر رات شریک ہے ، سب میں یہ بات موجود ہے) ۔ (الرفیق فی سواء الطریق ، جلد ۲۸۔۲۷،صفحہ ۳۶۰)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے ہزاروں قیمتی ملفوظات نایاب موتی ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر موجود ہیں ۔ خود بھی پڑھئے اور دوسروں کو بھی ترغیب دیجئے ۔ یہ اآپکے لئے صدقہ جاریہ ہوگا ۔

