اس وقت کسی کا ساتھ مت دو

اس وقت کسی کا ساتھ مت دو

قرآن کریم میں حکم دیا گیا ہے کہ ظالم کا ساتھ نہ دو‘ بلکہ مظلوم کا ساتھ دو‘ یہ حکم اس وقت ہے جبکہ واضح طور پر پتہ چل جائے کہ یہ شخص حق پر ہے‘ دوسرا ناحق ہے‘ اس وقت تو فرض بنتا ہے کہ حق والے کا ساتھ دیا جائے‘ لیکن بہت سی مرتبہ ایسا ہوتا ہے کہ جہاں حق واضح نہیں ہوتا۔ ایسی صورت کے بارے میں خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ایک وقت ایسا آئے گا کہ دو فریق آپس میں لڑ رہے ہوں گے‘ اور دونوں مسلمان کہلائیں گے‘ اور یہ فیصلہ کرنا مشکل ہو گا کہ کون حق پر ہے‘ اور کون باطل پر ہے‘ آپ نے فرمایا کہ یہ لوگ اندھے جھنڈے کے تحت لڑ رہے ہوں گے‘ ایسے وقت کے لئے آپ نے یہ ہدایت دی کہ تم اس وقت ان سب سے کنارہ کشی اختیار کر لو‘ اور کسی کا ساتھ نہ دو‘ نہ کسی کی حمایت کرو‘ نہ کسی کی مخالفت کرو‘ بس خاموش ہو کر اپنے کام سے کام رکھو‘ اس لئے کہ اگر تم کسی کا ساتھ دو گے تو کہیں ایسا نہ ہو کہ کسی مظلوم پر تمہاری طرف سے ظلم ہو جائے۔ بہرحال! حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی صورت میں علیحدہ رہنے کا حکم دیا ہے اور ایسی صورت کو ’’فتنہ ‘‘ سے تعبیر کیا ہے۔’’فتنہ‘‘ اسی کا نام ہے کہ انسان پر حق واضح نہ ہو‘ یہ پتہ نہ ہو کہ کون حق پر ہے اور کون باطل پر ہے۔ اگر حق واضح ہو جائے تو وہ فتنہ نہیں‘ لیکن اگر حق واضح نہیں ہو رہا ہے تو وہ ’’فتنہ‘‘ ہے اور فتنہ سے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے الگ رہنے کا حکم دیا ہے‘ بلکہ یہاں تک آپ نے فرمایا کہ ’’اپنے گھر میں چپ چاپ بیٹھ جائو‘ اور باہر نکل کر لڑنے والے گروہوں کو دیکھو تک نہیں‘‘ اس لئے کہ فتنہ ایسی چیز ہے کہ اگر تم اس کی طرف دیکھو گے توہ فتنہ تمہیں اچک لے گا‘ اس لئے اس سے دور رہو‘ ہمارے یہاں بہت سی لڑائیاں‘ بہت سے جھگڑے‘ خاص طور پر سیاسی نوعیت کے جھگڑے ایسے ہوتے ہیں کہ ان میں عام طور پر یہ صورتحال پیدا ہو جاتی ہے‘ ایسی صورت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد یہی ہے کہ آدمی اس سے کنارہ کش رہے۔(اِصلاحی خطبات جلد ۱۶)

شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/

Most Viewed Posts

Latest Posts

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی چنانچہ سلف سے لے کر خلف تک اختلافی مسائل میں ایسے ہی جامع افراد کی تقلیدِ معین بطور دستور العمل کے شائع ذائع رہی ہے اور قرنِ صحابہ ہی سے اس کا وجود شروع ہوگیا تھا۔ مثلاً حدیث حذیفہ میں جس کو ترمذی نے روایت کیا ہے، ارشادِ نبوی ہے:انی...

read more

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ اپنے رسالہ ’’اجتہاد و تقلید‘‘ کے آخر میں تحریر فرماتے ہیں:۔۔۔۔۔ساتھ ہی اس پر غور کیجئے کہ اس ہرجائی پن اور نقیضین میں دائر رہنے کی عادت کا...

read more

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار غور کیا جائے تو شرعی اصطلاح میں ان ساتوں سنابل کا خلاصہ چار ارکان:۔۔ 1ایمان 2اسلام 3احسان 4 اور اعلاء کلمۃ اللہ ہیںجو حقیقتاً انہارِ اربعہ ہیں۔ ’’نہران ظاہران و نہران باطنان‘‘ ایمان و احسان باطنی نہریں ہیں اور اسلام و اعلاء کلمۃ اللہ...

read more