خواہ مخواہ روزہ نہ رکھنے کا عذر پیدا کر لینا
ارشاد فرمایا کہ بعض لوگ یہ غلطی کرتے ہیں کہ عذر کی حد کو تو سمجھتے ہیں لیکن اپنے اختیار سے قصداََ عذر پیدا کر لیتے ہیں مثلاََ شرعی سفر واقعی میں عذر ہے مگر اس شخص کو درحقیقت سفر کی ضرورت نہ تھی ۔ صرف اس نیت سے بلا عذر سفر کیا ہے کہ روزہ نہ رکھنا پڑے ۔ رہا قضا تو وہ چونکہ بعد میں رکھا جاسکتا ہے اس لئے اس کے لئے خاص فروری کا( یعنی سرد موسم کا) انتخاب کیا جاتا ہے ( اس محرومی اور بدنصیبی کی بھی کوئی حد ہے۔ (احکام رمضان المبارک ،صفحہ ۱۰۶)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے ہزاروں قیمتی ملفوظات نایاب موتی ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر موجود ہیں ۔ خود بھی پڑھئے اور دوسروں کو بھی ترغیب دیجئے ۔ یہ اآپکے لئے صدقہ جاریہ ہوگا ۔

