خیانت کی 8صورتیں

خیانت کی 8صورتیں

شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہ کے ایک بیان سے انتخاب
ہمارے ذہنوں میں امانت کا مفہوم صرف اتنا ہے کہ کسی کے پاس پیسے یا کوئی چیز رکھوادی جائے اور وہ اس کی حفاظت کرے، بس اسی کو امانت سمجھا جاتا ہے، بیشک یہ بھی امانت کا ایک حصہ ہے، لیکن شرعی لحاظ سے امانت صرف اسی حد تک محدود نہیں، بلکہ امانت کا مفہوم بہت وسیع ہے اور اسمیں ایسی ایسی صورتیں داخل ہیں جنہیں ہم عام طور پر امانت نہیں سمجھتے اور نہ ہی ’’امانت‘‘ جیسا سلوک کرتے ہیں، جس کا نتیجہ یہ کہ خیانت کے گناہ میں مبتلا ہوتے رہتے ہیں اور ہمیں اس کے گناہ ہونے کا احساس بھی نہیں ہوتا۔ مثلاً
۔(۱)اﷲ تعالیٰ نے انسان کو جوجو اعضاء و جوارح عطا فرمائے ہیں وہ بھی انسان کے پاس اﷲ تعالیٰ کی امانت ہیں۔ یہ نعمتیں اﷲ تعالیٰ نے ہمیں استعمال کے لئے عطا فرمائی ہیں، لہٰذا اس امانت کا تقاضا یہ ہے کہ ان اعضاء کو اور اپنے اس وجود کو اور اپنی زندگی کواُنہیں کاموں میں صرف کریں جن میں صرف کرنے کا اﷲ تعالیٰ نے حکم دیا ہے، اس کے علاوہ دوسرے کاموں میں استعمال کریں گے تو یہ امانت میں خیانت ہوگی۔
۔(۲)بعض اوقات کسی عارضی اور وقتی ضرورت کے پیش نظر کسی سے استعمال کے لئے کوئی چیز لے لی جاتی ہےیہ معاملہ فقہی لحاظ سے ’’عاریت‘‘ کہلاتا ہے، اور عاریت کے طور پر لی گئی چیز عاریت لینے والے کے پاس امانت ہے۔ امانت ہونے کا تقاضا یہ ہے کہ جس مقصد کے لئے مالک نے دی ہے صرف اُسی مقصد میں استعمال کی جائے اور جیسے ہی ضرورت پوری ہوجائے تو اصل مالک کو جلد واپس پہنچانے کی فکر کی جائے۔ لیکن عام طور پر اس سے بھی غفلت برتی جاتی ہے۔
۔(۳)ہمارے ہاں رواج ہے کہ لوگ اپنے برتنوں میں کھانا رکھ کرپڑوسیوں کے گھر بھجواتے ہیں، اب ظاہر ہے کہ اس نے کھانا ہدیہ کے طور پر دیا ہے، لیکن برتن تو ہدیہ میں نہیں دیئے، بلکہ وہ تو بھیجنے والے کی امانت ہے، جس کا تقاضا یہ ہے کہ وہ برتن جس قدر جلدی ہوسکے واپس کردیئے جائیں۔بعض اوقات لوگ ان برتنوں کو مالک کی اجازت کے بغیر خود اپنے استعمال میں لانا شروع کردیتے ہیں۔ حالانکہ ان برتنوں کو استعمال کرنا اور واپس پہنچانے کی فکر نہ کرنا امانت میں خیانت ہے۔
۔(۴)ملازم جس نے اپنے مالک یا ادارہ / کمپنی سے چند گھنٹے ڈیوٹی کرنے کا معاہدہ کرلیا تو گویا اب یہ گھنٹے ملازم نے فروخت کردیئے اور اس کے عوض تنخواہ لے رہا ہے، لہٰذا یہ وقت ملازم کے پاس مالک کی امانت ہے، اور اسے صرف اُنہی کاموں میں استعمال کیا جاسکتا ہے جن میں استعمال کرنے کی مالک نے اجازت دے دی ہے، مالک کی مرضی کے خلاف اپنے ذاتی کاموں میں وقت صرف کرنا اور پورے وقت کی تنخواہ لینا جائز نہیں، یہ امانت میں خیانت ہے۔
۔(۵)جب کسی شخص کا انتقال ہوجاتا ہے تو اس کاترکہ ورثاء میں فوراً تقسیم نہیں کیا جاتا، بلکہ یا تو جس وارث کے پاس مرحوم کا جو مال ہے وہ اسی پر اپنا قبضہ رکھتا ہے، یا کوئی ایک یا چند وارث پورا ترکہ اپنے پاس رکھ لیتے ہیں اور دوسرے ورثاء کی اجازت کے بغیر اس میں تصرف کرتے رہتے ہیں، حالانکہ شرعاً اس کا جتنا حصہ بنتا ہے اس سے زیادہ مال دوسرے وارثوں کی امانت ہے جو ان تک پہنچانا ضروری ہے، اور ان کی اجازت کے بغیر اس کواستعمال کرنا خیانت ہے۔
۔(۶)بیوی کیلئے شوہر کے مال کی بھی حفاظت ضروری ہے، کیونکہ شوہر کا مال اس کے پاس امانت ہے، اور بیوی کیلئے اس مال کو شوہر کی مرضی کے خلاف کسی کام میں خرچ کرنا جائز نہیں، بلکہ جس کام میں جس قدر خرچ کرنے کی اجازت دی ہے اسی کے مطابق خرچ کرے۔
۔(۷)بعض لوگ کمپنیوں اور اداروں کی طرف سے خریداری کے لئے مقرر ہوتے ہیں۔ وہ سستا مال خرید کر مثلاً نو سو روپے کی چیز خرید کر ہزار روپے کا بل بنوالیتے ہیں، سو روپیہ اپنے لئے خفیہ کمیشن رکھتے ہیں، حالانکہ وہ اسی کام کی تنخواہ بھی لیتے ہیں۔ یہ بھی مالکان کے ساتھ خیانت ہے جو ناجائز ہے۔
۔(۸)ملازم کو دفتر میں کام کرنے کیلئے جتنا سامان ملتا ہے وہ سب اس کے پاس امانت ہوتا ہے، لہٰذا اگر وہ سامان صرف دفتری استعمال کے لئے دیا جائے تو ملازم کے لئے اس کو بغیر اجازت ذاتی کاموں میں استعمال کرنا بھی خیانت ہے۔

شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/

Most Viewed Posts

Latest Posts

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی چنانچہ سلف سے لے کر خلف تک اختلافی مسائل میں ایسے ہی جامع افراد کی تقلیدِ معین بطور دستور العمل کے شائع ذائع رہی ہے اور قرنِ صحابہ ہی سے اس کا وجود شروع ہوگیا تھا۔ مثلاً حدیث حذیفہ میں جس کو ترمذی نے روایت کیا ہے، ارشادِ نبوی ہے:انی...

read more

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ اپنے رسالہ ’’اجتہاد و تقلید‘‘ کے آخر میں تحریر فرماتے ہیں:۔۔۔۔۔ساتھ ہی اس پر غور کیجئے کہ اس ہرجائی پن اور نقیضین میں دائر رہنے کی عادت کا...

read more

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار غور کیا جائے تو شرعی اصطلاح میں ان ساتوں سنابل کا خلاصہ چار ارکان:۔۔ 1ایمان 2اسلام 3احسان 4 اور اعلاء کلمۃ اللہ ہیںجو حقیقتاً انہارِ اربعہ ہیں۔ ’’نہران ظاہران و نہران باطنان‘‘ ایمان و احسان باطنی نہریں ہیں اور اسلام و اعلاء کلمۃ اللہ...

read more