کامل حیا اور ایمان
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کا خاص وصف ’’حیاء‘‘ تھا اور آپ کا لقب ’’کامل الحیاء والایمان‘‘ تھا۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اپنے تمام صحابہ کے مزاجوں سے واقف تھے اور حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے بارے میں جانتے تھے کہ ان کے اندر حیاء بہت ہے، اگرچہ گھٹنے تک پاؤں کھلا ہونا کوئی ناجائز بات نہیں تھی اس لیے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اور حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے آنے پر بھی کھلا رکھا لیکن حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے آنے پر یہ سوچا کہ چونکہ ان کی طبیعت میں حیاء زیادہ ہے۔اگر ان کے سامنے اسی طرح بیٹھا رہوں گا تو ان کی طبیعت پر ناگوار ہوگا اور ان کی طبیعت پر بار ہوگا۔ اس وجہ سے ان کے اندر آنے سے پہلے پاؤں کو ڈھک لیا اور تہبند کو نیچے کرلیا۔
وہ حضرات صحابہ جو حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک اشارے پر اپنی جانیں قربان کرنے کیلئے تیار تھے، ان کے مزاجوں کی آپ نے اتنی رعایت فرمائی۔
فرض کریں کہ اگر حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے آنے پر اسی طرح بیٹھے رہتے جس طرح بیٹھے ہوئے تھے تو ان کو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا شکوہ ہوسکتا تھا۔ لیکن آپ نے اس بات کی تعلیم دے دی کہ تمہارے تعلق والوں میں جو شخص جیسا مزاج رکھتا ہو۔اس کے ساتھ ویسا ہی برتاؤ کرو۔
دیکھئے! حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کتنی باریک بینی سے اپنے رُفقاء کے مزاجوں کا خیال فرمایا کرتے تھے۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

