جمعۃ الوداع کے متعلق ایک غلط فہمی

جمعۃ الوداع کے متعلق ایک غلط فہمی

عام طور پر ہمارے معاشرے میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ یہ آخری جمعہ جس کو ’’جمعۃ الوداع‘‘ بھی کہتے ہیں، یہ کوئی مستقل تہوار ہے اور اس کے کچھ خاص احکام ہیں، اس کی کوئی خاص عبادتیں ہیں جو حضور اقدص صلی اللہ علیہ وسلم نے تجویز فرمائی ہیں اور لوگوں نے اس دن عبادت کرنے کے مختلف طریقے گھڑ رکھے ہیں۔ مثلاً جمعۃ الوداع کے دن اتنی رکعتیں نوافل پڑھنی چاہئیں اور ان رکعتوں میں فلاں فلاں سورتیں پڑھنی چاہئیں۔

خوب سمجھ لیجئے! کہ اس قسم کی کوئی ہدایت حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں دی، جمعۃ الوداع بحیثیت جمعۃ الوداع کوئی تہوار نہیں، نہ اس کے لیے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی احکام الگ سے عطا فرمائے نہ اس دن میں عبادت کا کوئی خاص طریقہ بتلایا، نہ اس دن میں کسی خاص عمل کی تلقین فرمائی جو عام دنوں میں نہ کیا جاتا ہو بلکہ یہ عام جمعوں کی طرح ایک جمعہ ہے، البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ ویسے تو رمضان المبارک کا ہر لمحہ ہی قابل قدر ہے لیکن رمضان کا جمعہ بڑا قابل قدر ہے۔

حدیث شریف کے بیان کے مطابق رمضان ’’سید الشہور‘‘ ہے یعنی تمام مہینوں کا سردار ہے اور جمعہ ’’سید الایام‘‘ ہے یعنی تمام دنوں کا سردار ۔ لہٰذا جب رمضان میں جمعہ کا دن آتا ہے تو اس دن میں دو فضیلتیں جمع ہو جاتی ہیں، ایک رمضان کی فضیلت اور دوسری جمعہ کی، اس لحاظ سے رمضان کا ہر جمعہ بڑا قابل قدر ہے۔

اور آخری جمعہ اس لحاظ سے زیادہ قابل قدر ہے کہ اس سال یہ مبارک دن دوبارہ نہیں ملے گا،اب اس سال یہ نعمت میسر آنے والی نہیں، اللہ تعالیٰ نے اگر زندگی دی تو شاید آئندہ سال یہ نعمت دوبارہ مل جائے، اس لیے یہ ایک نعمت ہے جو ہاتھ سے جا رہی ہے، اس کی قدر و منزلت پہچان کر انسان جتنا بھی عمل کرلے وہ کم ہے، بس اس جمعۃ الوداع کی یہ حقیقت ہے ورنہ یہ نہ تو کوئی تہوار ہے، نہ اس کے اندر کوئی خاص عبادت اور خاص عمل مقرر ہے۔

شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

Most Viewed Posts

Latest Posts

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی چنانچہ سلف سے لے کر خلف تک اختلافی مسائل میں ایسے ہی جامع افراد کی تقلیدِ معین بطور دستور العمل کے شائع ذائع رہی ہے اور قرنِ صحابہ ہی سے اس کا وجود شروع ہوگیا تھا۔ مثلاً حدیث حذیفہ میں جس کو ترمذی نے روایت کیا ہے، ارشادِ نبوی ہے:انی...

read more

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ اپنے رسالہ ’’اجتہاد و تقلید‘‘ کے آخر میں تحریر فرماتے ہیں:۔۔۔۔۔ساتھ ہی اس پر غور کیجئے کہ اس ہرجائی پن اور نقیضین میں دائر رہنے کی عادت کا...

read more

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار غور کیا جائے تو شرعی اصطلاح میں ان ساتوں سنابل کا خلاصہ چار ارکان:۔۔ 1ایمان 2اسلام 3احسان 4 اور اعلاء کلمۃ اللہ ہیںجو حقیقتاً انہارِ اربعہ ہیں۔ ’’نہران ظاہران و نہران باطنان‘‘ ایمان و احسان باطنی نہریں ہیں اور اسلام و اعلاء کلمۃ اللہ...

read more