جھوٹ بولنا حرام ہے
جھوٹ بولنا حرام ہے ایسا حرام ہے کہ کوئی ملت ، کوئی قوم ایسی نہیں گزری جس میں جھوٹ بولنا حرام نہ ہو، یہاں تک کہ زمانہ جاہلیت کے لوگ بھی جھوٹ بولنے کو برا سمجھتے تھے۔افسوس کہ اب اس جھوٹ میں عام ابتلاء ہے یہاں تک کہ جو لوگ حرام و حلال اور جائز و ناجائز کا اورشریعت پر چلنے کا اہتمام کرتے ہیں ان میں بھی یہ بات نظرآتی ہے کہ انہوں نے بھی جھوٹ کی بہت سی قسموں کو جھوٹ سے خارج سمجھ رکھاہے اوریہ سمجھتے ہیں کہ گویا یہ جھوٹ ہی نہیںہے، حالانکہ جھوٹا کام کررہے ہیں، غلط بیانی کررہے ہیں، اور اس میں دوہرا جرم ہے ایک جھوٹ بولنے کا جرم اور دوسرے اس گناہ کو گناہ نہ سمجھنے کا جرم۔
ہم لوگ محض مذاق اورتفریح کیلئے زبان سے جھوٹی باتیں نکال دیتے ہیں، حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مذاق میں بھی جھوٹی باتیں زبان سے نکالنے سے منع فرمایا ہے چنانچہ ایک حدیث میں ارشاد فرمایا کہ افسوس ہے اس شخص پر یا سخت الفاظ میں اس کا صحیح ترجمہ یہ کرسکتے ہیں کہ اس شخص کیلئے دردناک عذاب ہے جو محض لوگوں کو ہنسانے کیلئے جھوٹ بولتا ہے ( ابو دائود)آج کل اس کا رواج عام ہوگیا ہے اچھے خاصے دیندار اور پڑھے لکھے لوگ بھی اس میں مبتلا ہیں کہ جھوٹے سرٹیفکیٹ حاصل کرتے ہیں یا دوسروں کیلئے جھوٹے سرٹیفکیٹ جاری کرتے ہیں۔یہ بھی ناجائزہے گویا کہ سرٹیفکیٹ لینے والا بھی گناہ گار ہوتاہے اوردینے والا بھی گناہ گارہوگا۔
آج کل تو جھوٹ کا ایسا بازار گرم ہے کہ کوئی شخص دوسری جگہ جھوٹ بولے یا نہ بولے لیکن عدالت میں ضرور جھوٹ بولے گا بعض لوگوں کو یہاں تک کہتے ہوئے سنا کہ ’’ میاں سچی سچی بات کہہ دو کوئی عدالت میں تھوڑی کھڑے ہو‘‘ مطلب یہ ہے کہ جھوٹ بولنے کی جگہ تو عدالت ہے۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو ان سے بچنے کی توفیق عطاء فرمائے آمین۔
(اصلاحی خطبات جلد سوم)
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/

