جھگڑے چھوڑیئے ۔بھائی بھائی بن جایئے
مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ کے ایک وعظ ’’بھائی بھائی بن جائو‘‘سے انتخاب
قرآن وسنت میں غور کرنے سے یہ بات واضح ہو کر سامنے آجاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مسلمانوں کے باہمی جھگڑے کسی قیمت پر پسند نہیں، بلکہ حکم ہے کہ حتی الامکان اس آپس کی رنجشوں اور باہمی نفرتوں کو کسی طرح ختم کرو۔ ابودائود کی ایک حدیث میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا : کیامیں تم کو وہ چیز نہ بتاؤں جو نماز،روزے اور صدقہ سے بھی افضل ہے؟
ارشاد فرمایا: مسلمانوں کے درمیان آپس میں جھگڑے کھڑے ہو جائیں، فساد برپا ہو جائے، ایک دوسرے کانام لینے کے روادار نہ رہیں، ایک دوسرے سے بات نہ کریں بلکہ ایک دوسرے سے زبان اور ہاتھ سے لڑائی کریں یہ چیزیں انسان کے دین کو مونڈ دینے والی ہیں یعنی انسان کے اندر جو دین کا جذبہ ہے اللہ اور اللہ کے رسول کی اطاعت کا جذبہ ہے وہ اس کے ذریعہ ختم ہو جاتا ہے بالآخر انسان کا دین تباہ ہو جاتا ہے اس لئے فرمایا کہ آپس کے جھگڑے اور فساد سے بچو۔
امام مالک بن انس رحمہ اللہ فرماتے ہیں: علمی جھگڑے ،علم کے نور کو زائل کر دیتے ہیں۔ایک تو ہوتا ہے ’’مذاکرہ‘‘مثلاً ایک عالم نے ایک مسئلہ پیش کیا، دوسرے عالم نے کہا کہ اس مسئلے میں مجھے فلاں اشکال ہے اب دونوں بیٹھ کر افہام وتفہیم کے ذریعہ اس مسئلہ کو حل کرنے میں لگے ہوئے ہیں یہ ہے ’’مذاکرہ‘‘یہ بڑا اچھا عمل ہے۔ لیکن یہ جھگڑا کہ ایک عالم نے دوسرے کے خلاف ایک مسئلے کے سلسلے میں اشتہار شائع کر دیا یا کتاب شائع کردی، اب دوسرے عالم نے اس کے خلاف کتاب شائع کردی اور پھر یہ سلسلہ چلتا رہا۔ یا ایک عالم نے دوسرے کے خلاف تقریر کر دی اور یوں مخالفت برائے مخالفت کا سلسلہ قائم ہو گیا ۔یہ ہے ’’مجادلہ اور جھگڑا‘‘جسکو ہمارے بزرگوں نےبالکل پسند نہیں فرمایا۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

