جھگڑوں سے بچنے کیلئے ۔۔۔ملکیت کی وضاحت
شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ کے وعظ سے انتخاب
آج ہمارا سارا معاشرہ اس بات سے بھرا ہوا ہے کہ کوئی بات صاف ہی نہیں۔ اگر باپ بیٹوں کے درمیان کاروبار ہے تو وہ کاروبار ویسے ہی چل رہا ہے۔ اس کی کوئی وضاحت نہیں ہوتی کہ بیٹے باپ کے ساتھ جو کام کررہے ہیں وہ آیا شریک کی حیثیت میں کر رہے ہیں یا ملازم کی حیثیت میں کر رہے ہیں یا ویسے ہی باپ کی مفت مدد کر رہے ہیں۔
اس کا کچھ پتہ نہیں مگر تجارت ہو رہی ہے۔ ملیں قائم ہورہی ہیں۔دکانیں بڑھتی جا رہی ہیں۔ مال اور جائیداد بڑھتا جا رہا ہے۔ لیکن یہ پتہ نہیں ہے کہ کس کا کتنا حصہ ہے۔اگر ان سے کہا بھی جائے کہ اپنے معاملات کو صاف کرو۔ تو جواب یہ دیا جاتا ہے کہ یہ تو غیریت کی بات ہے۔ بھائیوں بھائیوں میں صفائی کی کیا ضرورت ہے؟
یا باپ بیٹوں میں صفائی کی کیا ضرورت ہے؟ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جب شادیاں ہو جاتی ہیں اور بچے ہو جاتے ہیں اور شادی میں کسی نے زیادہ خرچ کر لیا اور کسی نے کم خرچ کیا یا ایک بھائی نے مکان بنا لیا اور دوسرے نے ابھی تک مکان نہیں بنایا۔
بس اب دل میں شکایتیں اور ایک دوسرے کی طرف سے کینہ پیدا ہونا شروع ہو گیا اور اب آپس میں جھگڑے شروع ہو گئے کہ فلاں زیادہ کھا گیا اور مجھے کم ملا۔ اور اگر اس دوران باپ کا انتقال ہو جائے تو اس کے بعد بھائیوں کے درمیان جو لڑائی اور جھگڑے ہوتے ہیں ۔وہ لامتناہی ہوتے ہیں، پھر حل کا کوئی راستہ نہیں ہوتا۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

