علاج معالجہ مسنون ہے

علاج معالجہ مسنون ہے

علاج کرنا رسول کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی سنت ہے، آپ نے اس کی ترغیب بھی دی اور اس کے بہت سے طریقے بھی بتائے لیکن اس کے باوجود اگر کوئی شخص علاج نہیں کرواتا تو ہم اسے یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ ایک شرعی فریضہ کو چھوڑے ہوئے ہے اور اس کے لئے علاج چھوڑنا ناجائز ہے۔فیصلہ کرنے والا مریض ہے، یعنی اگر میں بیمار ہوں تو میں فیصلہ کروں گا کہ میں علاج کروانا چاہتا ہوں یا نہیں۔ اُس کے لئے سنت ہے کہ علاج کروائے، لیکن فرض یا واجب نہیں۔ لہٰذا اگر میں فیصلہ کرتا ہوں کہ میں علاج نہیں کرواتا تو مجھے کوئی مجبور نہیں کرسکتا۔ تواصول یہ ہے کہ علاج واجب نہیں ہے، فرض نہیں ہے، صرف سنت ہے۔
آخری بات یہ ہے کہ مریض کا جس طریقہ سے علاج کرنا پسندیدہ ہے، اس میں اس بات کی بھی ہمیں نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی سنت میں اہمیت نظر آتی ہے کہ اگر کوئی ایسا طریقہ موجود ہو جس میں تکلیف نہ ہو تو حتی الامکان تکلیف دہ طریقہ اختیار نہ کیا جائے۔
علاج کا کوئی سیدھا سادا طریقہ ہو جس میں تکلیف کم ہو، ایسا طریقہ اختیار کرنا جس میں تکلیف ہو، یہ بھی پسند نہیں کیا گیا۔ اور ساتھ ہی مریض کی راحت رسانی، اس کو آرام دینا، ذہنی آرام ، نفسیاتی آرام اس کے لئے احادیث میں بڑی زبردست ہدایات موجود ہیں۔ یہ عیادت کا جو حکم ہے، یہ دراصل مریض کو تسلی دینے کا ایک راستہ ہے اور اس کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے کہ کوئی شخص کسی مسلمان کی عیادت کے لئے جائے تو اﷲ تعالیٰ کے ستر ہزار فرشتے اس کے لئے دعا کرتے ہیں۔ یہ فضیلت کیوں ہے؟ اسلئے کہ عیادت سے مریض کو تسلی ہوتی ہے۔البتہ باریک بینی سے یہ بھی فرمایا گیا کہ عیادت ہلکی پھلکی کرنی چاہئے۔ یہ نہیں کہ عیادت کرنے والا مریض کے پاس جم کر بیٹھ جائے، بس دعا کرے خیریت پوچھے اور واپس آجائے۔

شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/

Most Viewed Posts

Latest Posts

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی چنانچہ سلف سے لے کر خلف تک اختلافی مسائل میں ایسے ہی جامع افراد کی تقلیدِ معین بطور دستور العمل کے شائع ذائع رہی ہے اور قرنِ صحابہ ہی سے اس کا وجود شروع ہوگیا تھا۔ مثلاً حدیث حذیفہ میں جس کو ترمذی نے روایت کیا ہے، ارشادِ نبوی ہے:انی...

read more

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ اپنے رسالہ ’’اجتہاد و تقلید‘‘ کے آخر میں تحریر فرماتے ہیں:۔۔۔۔۔ساتھ ہی اس پر غور کیجئے کہ اس ہرجائی پن اور نقیضین میں دائر رہنے کی عادت کا...

read more

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار غور کیا جائے تو شرعی اصطلاح میں ان ساتوں سنابل کا خلاصہ چار ارکان:۔۔ 1ایمان 2اسلام 3احسان 4 اور اعلاء کلمۃ اللہ ہیںجو حقیقتاً انہارِ اربعہ ہیں۔ ’’نہران ظاہران و نہران باطنان‘‘ ایمان و احسان باطنی نہریں ہیں اور اسلام و اعلاء کلمۃ اللہ...

read more