عبرت آموز واقعہ
حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے وعظ میں ایک واقعہ بیان فرمایا جو بڑا عبرتناک ہے وہ یہ کہ ڈھاکہ میں ایک نواب صاحب تھے،بہت بڑے رئیس تھے۔
جب ان کا انتقال ہوا تو بہت دولت چھوڑ گئے ان کا ایک بیٹا تھا اور ایک بیٹی تھی یہ دونوں تو نواب زادے تھے ان کے دماغ عرش معلی پر رہتے تھے کسی سے بات کرنے کو تیار نہیں اور اپنے تکبر اور غرور میں مست تھے۔ ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ صاحب زادے کو ماچس جلانے کی ضرورت پیش آگئی اور جب تیلی کو ماچس پر رگڑا اور تیلی جل گئی تو اس میں سے ایک بو نکلی اور وہ بو صاحب زادے کو بہت پسند آگئی کہ یہ بو بہت اچھی ہے ۔چنانچہ اس کے بعد صبح سے لے کر شام تک ان کا یہ مشغلہ ہوگیا کہ ماچس خریدی جارہی ہے اور یہ صاحبزادے اسکو جلا کر اس کی بو سونگھے جارہے ہیںاور اس سے لطف لے رہے ہیں اورپیسہ برباد ہورہا ہے۔
صاحب زادی ایک مرتبہ بازار گئیں اور کپڑا خریدا۔ جب دکاندار نے قینچی سے کٹ لگا کر ہاتھ سے کپڑا پھاڑا تو اس کی آواز صاحب زادی کو پسند آگئی اب واپس گھر آکر بازار سے مزید کپڑے منگوا کر ان کو پھڑوایا جارہا ہے۔اب دن رات کا یہی مشغلہ ہوگیا کہ کپڑوں کے تھان کے تھان منگواتیں اور ان کو اپنے سامنے پھڑواتیں اور آواز سن کر لطف اندوز ہوتیں ،اسی میں پیسہ برباد ہورہاہے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ساری دولت ختم ہوگئی اور بعد میں یہ دونوں بھیک کا پیالہ لے کر بازار میں مانگا کرتے تھے ۔ جس بازار میں مانگتے تھے وہ آج بھی بیگم بازار کے نام سے مشہور ہے۔
ایک وقت تھا جب اپنا روپیہ پیسہ صحیح مصرف میں خرچ کرسکتے تھے۔لیکن نوبت تو فقر و فاقہ تک پہنچ چکی تھی۔ اب اگر صحیح مصرف پر خرچ کرنا بھی چاہیں تو اس کا کوئی راستہ نہیں۔ اسی لئے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو مال اللہ تعالیٰ نے دیا ہے۔ اس کو غنیمت سمجھو قبل اس کے کہ وہ مال چھن جائے۔(اصلاحی خطبات ج ۱۶ ص ۵۰)
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/

