حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک واقعہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے عمل سے (بدگمانی کے مواقع سے بچنے کی)تعلیم دی۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد نبوی میں اعتکاف میں بیٹھے ہوئے تھے۔ اُم المؤمنین حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپ سے ملاقات کے لیے مسجد میں تشریف لائیں۔ رات کا وقت تھا۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کو رُخصت کرنے کیلئے مسجد نبوی کے دروازے پر تشریف لائے۔۔۔ جب دروازے پر پہنچے تو چونکہ رات کا وقت تھا اور اندھیرا تھا۔۔۔ اس وقت قریب سے دو صحابہ گزر رہے تھے۔۔۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زور سے پکار کر ان صحابہ سے کہا کہ یہ خاتون جن کو میں رُخصت کررہا ہوں۔۔۔ یہ میری زوجہ صفیہ ہیں۔۔۔ ان صحابہ رضی اللہ عنہما نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ آپ نے کیا بات فرمادی۔۔۔ آپ نے فرمایا:۔
شیطان انسان کے خون تک میں سرایت کرتا ہے۔ لہٰذا مجھے یہ خطرہ ہوا کہ کہیں تمہارے دلوں میں یہ خیال نہ آگیا ہو کہ اندھیرے میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یہ خاتون کون ہیں؟ اس لیے میں نے وضاحت کردی کہ یہ میری زوجہ مطہرہ صفیہ ہیں۔اب بتایئے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کس کو گمان ہوسکتا تھا کہ آپ کسی غیر عورت کے ساتھ ہوں گے ۔لیکن اپنے آپ کو بدگمانی سے اور موضع تہمت سے بچانے کیلئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صاف صاف بتا دیا کہ کوئی خیال نہ کرنا، یہ میری بیوی ہے۔
آپ نے اپنے عمل سے تعلیم دے دی اور قول سے تعلیم دیدی کہ ایسے راستے اختیار نہ کرو جہاں سے تمہارے اوپر تہمت لگے۔ فرض کرو کوئی رقص گاہ ہے۔ جہاں عریانی اور فحاشی کا بازار گرم ہے۔ چاہے آپ وہاں کسی اور مقصد سے گئے ہوں۔لیکن جو شخص بھی آپ کو وہاں کھڑا ہوا دیکھے گا تو اس کے دل میں شبہ پیدا ہوگا۔لہٰذا ایسے مواقع پر مت جائو جہاں تہمت لگنے کا احتمال ہوا۔(اصلاحی خطبات ج ۱۷)
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/