حضور ﷺ کی سخت ترین بددعا
حضور ﷺ فرماتے ہیں کہ وہ شخص ذلیل و خوار ہوجائے جس نے رمضان کو پایا اور سارا رمضان گذر گیا اور اس نے اپنی مغفرت نہ کرائی۔ اس میں نہایت سخت بددعا ہے کیونکہ ذلت وہ چیز ہے کہ جہنم کے عذاب سے بھی زیادہ سخت ہے چنانچہ حدیث شریف میں آتا ہے کہ محشر میں جب مخلوق کھڑی کھڑی پریشان ہوجائے گی تو مومن اور کافر سب مل کر انبیاء علیہم السلام کے پاس جائیں گے کہ حق تعالیٰ سے شفاعت کردو کہ ہمارا حساب و کتاب ہوکر جلد فیصلہ ہوجائے حالانکہ کفار کو اپنا عذاب میں جانا اور ہمیشہ دوزخ میں رہنا اس وقت معلوم ہوجائے گا پھر بھی کفار فیصلہ کی کیوں تمنا کریں گے ؟ ان کے لئے تو بظاہر میدانِ حشر ہی غنیمت تھا مگر پھر بھی میدانِ حشر میں رہنا ان کو جہنم میں رہنے سے بھی زیادہ شاق ہوگا جس کی وجہ یہ ہے کہ میدانِ حشر میں رسوائی بہت سخت ہوگی ۔ اس وقت کفار دوزخ کے عذاب کو اس ذلت و رسوائی پر ترجیح دیں گے ۔ جب ثابت ہوگیا کہ ذلت و رسوائی نہایت سخت چیز ہے تو معلوم ہوا کہ حضور ﷺ کا رغم انف (کہ ذلیل و رسوا ہو) فرمانا بڑی سخت بددعا ہے۔ (احکام رمضان المبارک ،صفحہ ۳۳)۔
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے ہزاروں قیمتی ملفوظات نایاب موتی ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر موجود ہیں ۔ خود بھی پڑھئے اور دوسروں کو بھی ترغیب دیجئے ۔ یہ اآپکے لئے صدقہ جاریہ ہوگا ۔

